FIKRism

Saturday, February 12, 2011

Khandan, Zati Milkiyat Aur Ryasat Ka Agaz - Engels

خاندان، ذاتی ملکیت اور ریاست کا آغاز
1884




۔(تشریحی نوٹ۔ از اینگلز۔ 200-201)۔

"خاندان، ذاتی ملکیت اور ریاست کا آغاز" یہ کتاب مارکس ازم کی بنیادی تصانیفات میں شمار ہوتی ہے۔ اینگلز نے اس تحریر میں علمی تجزیہ کر کے دکھایا ہے کہ انسان ترقی اور نشوونما کے کن کن مرحلوں سے گزر کر یہاں تک پہنچا، بالکل شروع کی سماجی حالت کیا تھی، اس کا ڈھانچہ پھیلتے پھیلتے کیونکر وہ ایسے طبقاتی سماج میں ڈھل گیا جس کی جڑ بنیاد ذاتی ملکیت پر ہے، طبقات میں بٹے ہوئے اس سماج کی کیا خاصیتیں اور خصوصیتیں ہیں، مختلف سماجی معاشی بناوٹوں میں خاندانی رشتوں نے کیا کیا رنگ اختیار کیے، ریاست کی شروعات کیسے ہوئی اور اس کی اصلیت کیا ہے، ان تمام مرحلوں کو وضاحت کے ساتھ پیش کر کے اینگلز نے یہ ثابت کر دکھایا ہے کہ بے طبقہ کمیونسٹ سماج کو فیصلہ کن فتح حاصل ہوتے ہی ریاست کا دم توڑ دینا تاریخ کی طرف سے مقدر ہوچکا ہے۔

یہ کتاب اینگلز نے ختم مارچ 1884ء سے ختم مئی تک کے دو مہینوں میں لکھ کر تمام کردی تھی۔ مارکس کے انتقال کے بعد ان کے مسودوں کی چھان بین کرتے وقت اینگلز کوترقی پسند امریکی عالم مارگن کی تصنیف "قدیم سماج" کا تفصیلی خلاصہ ملا جسے مارکس نے 1880-81 میں ترتیب دیا تھا اور اس پر جابجا حاشیے اور تنقیدی نوٹ بڑھائے تھے۔ اس کے علاوہ مارکس نے دوسرے ذرائع اور تحقیقات سے بھی کام لیا تھا۔ اینگلز نے جب یہ خلاصہ پڑھا اور دیکھ لیا کہ انسانی تاریخ کا جو مادی تصور ان دونوں نے قائم کیا تھا اور بالکل ابتدائی سماج کے متعلق جو نظریے بنائے تھے، ان کو مارگن کی تحقیقات سے تائید ملتی ہے تو اس نے ضروری سمجھا کہ خاص اس موضوع پر ایک تصنیف ہونی چاہیے، جس میں مارکس کے حاشیوں اور تنقیدوں سے پوری طرح مدد لی جائے اور خود مارگن کی کتاب میں جو علمی تحقیقاتی مسالہ موجود ہے، جو تنیجے نکالے گئے ہیں، ان میں سے بھی بعض کو کام میں لایا جائے۔ اینگلز کی نظر میں یہ کام "ایک حد تک مارکس کی وصیت کی تعمیل" کرنا تھا۔ اینگلز نے اس موضوع پر کلم اٹھایا تو یونان اور روم کی تاریخ پر، قدیم آئرلینڈ، قدیم جرمنوں وغیرہ کی تاریخ پر جتنی تحقیق وہ خود کرچکا تھا، اس کا بیشمار مسالہ اور طرح طرح کے علمی نکات بھی اس میں ملالیے۔ (اینگلز)



کمینٹس از اظہر

اینگلز نے امریکی مارگن کی کتاب پر، اور مارکس کی اس پر حاشیہ اور تنقیدوں کا سہارا لیتے ہوئے، اور اپنی سوچ کو اس میں شامل کر کے اس کتاب کو مرتب کیا۔ مارگن قدیم سماج کی جانچ پڑتال کرنے کے لیے خود ایک امریکی انڈین قبیلہ ایراکواس لوگوں کا ایک فرد بن کر شامل ہوگیا۔ اور اس قبیلہ کی رہن سہن کے طور طریقوں سے قدیم سماج کی تشکیل کشی، اپنی قیاس آرائی سے پیش کی۔
کتاب میں امریکہ، یونان، ایتھینز، روم، کیلٹ و جرمن، انگلینڈ، آئرلیند، سکاٹلینڈ، ویلش۔۔ کے انڈین قبیلوں کے گرد گھومتی ہے، اور قدیم سماج کا سراغ انہیں انڈین قبیلوں کے پرکٹیکل لائف سے کھوجنے کی کوشش کی جاتی ہے۔


آج اور ہزاروں سال پہلے کے گنوں میں فرق!۔
فکری لحاظ سے یہ اہلِ فکر کے سامنے ایک چھوٹا سا سوال ہے کہ کیا ہزاروں سال پہلے مہذب بنی قومیں، اپنی تہذیب کی ارتقا کا عمل، اُن انڈین قبیلوں کی بودباش سے جو اٹھارویں انیسویں صدی تک وحشیت و بربریت والی زندگی گزار رہی تھیں، لے سکتی ہیں؟
کیا یہ ممکن ہے کہ قریب قریب آج تک وحشیت و بربریت والی زندگی گذارنے والے قبیلوں کی رہن سہن، آٹھ دس ہزار سال پہلے والے وحشیت و بربریت والی زندگی گذارنے والے لوگوں کی بالکال سیم (ایک) رہی ہو!؟۔

اگر "ہاں" تو ٹھیک ہے، اگر 'نہ" تو پھر 'موجودہ' قبیلوں کی مدد سے خود مہذب یافتہ قوموں کی اارتقا پر قیاس کرنا ٹھیک نہیں رہےگا۔

کیا اور کیوں
یہ کتاب یہ تو اسٹیپ باءِ اسٹیپ بتاتی ہے کہ اس کے بعد 'کیا' ہوا اور اس کے بعد کیا ہوا پر ایسا 'کیوں' ہوا، اس پر فوکس نہیں کرتی۔ آیا مادری زمانہ سے پدری زمانہ کیونکر تبدیل ہوا، گنوں و قبیلوں کے اندر شادی بیاہ کے اصول کینوکر تبدیل ہوتے رہے، انسیسٹ کا عمل کیوں اچانک ختم ہوا ۔۔۔  

____________________
Online English Ver. Book


No comments:

Post a Comment

Related Posts Plugin for WordPress, Blogger...