FIKRism

Saturday, February 20, 2010

Khirdnama Jalalpuri Excerpts

خردنامہ جلالپوری
علی عباس جلالپوری

اقتباسات و غورطلب الفاظات و اصطلاحات

۔۔ اعداد ۔ 43

۔۔ آفتاب (نماز) ۔ 44

۔۔ آگ ۔ 48

۔۔ آواگواں ۔ 53

۔۔ ایٹم ۔ 56

۔۔ ایجابیّت ۔ 57

۔۔ بابل ۔ 59-60
جو تجارت کی وجہ سے دو ہزار سال تک میٹروپولیٹین سٹی Metropolitian City رہا اور ان کے دیومالائی قصے، حمورابی علم، ہیئت و نجوم، ارضیات، کہانت اور سحر سلیمیا کی اشاعت متمدن اقوام میں ہوئی۔

۔۔ بدوییت ۔ 62
روسو، ٹالسٹائے، جارج برنارڈ شا، اقبال اور سوترے نسسن بدوییت پسند ہیں۔

۔۔ بردہ فروشی ۔ 63
ڈنمارک نے 1792ء میں غلامی کو خلاف قانون قرار دیا۔ اُس کی تقلید کرتے ہوئے انگلستان نے بھی 1807ء میں بردہ فروشی اور غلامی کا انسداد کر کے اس پرانی لعنت کا خاتمہ کردیا۔

۔۔ برہنگی ۔ 63

۔۔ بھوت ۔ 67
بھوت ویران جگہوں میں بسیرا کرتے ہیں اور روشنی، خوشبو، ہلدی، حِنا، حرمل، لوہے،آگ، نمک اور فیروزے سے دور بھاگتے ہیں۔

۔۔ بیاہ کی رسمیں ۔ 68
دنیا بھر کی اقوام میں بیاہ کی رسمیں دُلہا دلہن کو نظرِبد اور خبیث ارواح کی کارستانی سے محفوظ رکھنے کے لئے وضع کی گئی ہیں۔

۔۔ بے معنویّت ۔ 72

۔۔ پوجا ۔ 79

۔۔ پیدائش ۔ 80-81
افلاطون نے ایک قصے کا حوالہ دیا ہے جس میں لکھا ہے کہ ابتدا میں ایک ہی متنفس تھا جس کے دو ٹکڑے کر کے نر اور مادہ پیدا کئے گئے۔ اُس کے خیال میں جنسی کشش کا راز اِس بات میں ہے کہ یہ دونوں ٹکڑے دوبارہ ایک دوسرے میں ضم ہونے کے لئے بے قرار رہتے ہیں۔

۔۔ تاریخی ارتقاء ۔ 82-84
آدمی یہ سمجھتا ہے کہ اُس نے اپنے خیالات فلسفہ کے مدارسِ فکر، اخلاقی اصول، مذہبی عقائد، جماعتی تعصبات اور فنی ذوق کو منطقی استدلال سے یہ ارتقا بخشا ہے۔ یہ اُس کی بھول ہے۔ فی الاصل بنیادی معاشی عوامل اس کے خیالات کا رخ و رجحان متعین کرتے ہیں۔ ای طرح کارل مارکس بھی تاریخی عمل میں جبریت کا قائل ہے۔ اس کے خیال میں افراد خواہ کتنے ہی قابل اور ذہین ہوں تاریخ کا رُخ کو موڑ نہیں سکتے۔ ۔۔۔ البتہ اس جبر میں رہ کر وہ حالات کو بدلنے پر قدرت رکھتا ہے۔

۔۔ ثنویّت ۔ 106
(دوئی ۔ خیر و شر)

۔۔ جادو ۔ 108

۔۔ جپسی ۔ 110
ان کی زبان رومتی ہے جو سندھی پنجابی سی ملتی جلتی ہے۔

۔۔ جبر و اختیار ۔ 111

۔۔ جدلیاتی مادیت ۔ 112

۔۔ جمہوریت ۔۔ 119

۔۔ حسب نسب ۔ 135
حسب جو ورثے میں ملے نسب جو ذاتی خوبیوں پر مشتمل ہو۔

۔۔ دیو مالا ۔ 152
تقابلی دیومالا کے مطالعے سے مفہوم ہوتا ہے کہ پیدائش، تکوین، عالمگیرسیلاب، دوزخ، جنت، شجرحیات، زمین دوز مملکت وغیرہ کی روایات تمام اقوام میں کم و بیش ایک ہی شکل و صورت میں موجود رہی ہیں۔ مثلاً۔ عبرانیوں کا نوح، ہندوستان کا مہانوود اور یونانیوں کا دیوکلین ہے جس نے اپنی کشتی میں جانداروں کو سیلاب سے بچایا۔

۔۔ ذات پات ۔ 159
آریا فاتحین نے ذات پات کی تفریق ورن (رنگ) کی بِنا پر کی تھی تاکہ وہ مُلکیوں پر اپنی برتری قائم رکھ سکیں۔

۔۔ رجائیّت ۔ 161
رَجعت پسند۔ وہ شخص جو یہ جان کر بھی کہ اُس کا معاشرے کا نظام بدل رہا ہے تبدیلی کی مخالفت پر کمر بستہ ہوجاتا ہے۔ 162

۔۔ سرخ
اس رنگ کا لباس نفسیاتی خواہشوں کو بھڑکا دیتا ہے اور یہ سچ بھی ہے۔ 164

۔۔ روزہ ۔ 165
عاشور کا روزہ یہودیوں سے ماخوذ ہے جو فرعوں کی قید سے رہائی کی تقریب منانے کے لئے روزہ رکھتے تھے۔

۔۔ رومانیّت ۔ 166

۔۔ زروات؟ (زمان) ۔ 170

۔۔ سامراج ۔ 174
امریکہ اور دوسرے مغربی ممالک اس بنا پر اشتراکیوں کے دشمن ہیں کہ جہاں کہیں اشتراکی انقلاب برپا ہوتا ہے وہ ملک سامراجیوں کے استحصال اور سامراج سے آزاد ہوجاتا ہے۔

۔۔ سائنس ۔ 174

۔۔ ستارے ۔ 177

۔۔ شطرنج ۔ 185

۔۔ صائبیت ۔ 189

۔۔ ضمیر ۔ 192

۔۔ طِب ۔ 193

۔۔ علامِ صغیر ۔ 196

۔۔ کرسمس ۔ 209

۔۔ کلام ۔ 210

۔۔ کوربستان ۔ 214

۔۔ لاہُوت ۔ 220

۔۔ مادیت پسندی ۔ 221

۔۔ مانویت ۔ 224

۔۔ مثالیت پسندی ۔ 225

۔۔ مجوسیت ۔ 227

۔۔ مزدکیت ۔ 228

۔۔ مذہب ۔ 228

۔۔ مشائی ۔ 231

۔۔ ملامتی ۔ 234

۔۔ موجودیت پسندی ۔ 235

۔۔ نفسیاتی صحت مندی ۔ 243
(خودشناسی)

۔۔ نواشراقیت ۔ 244

۔۔ وحدت الوجود ۔ 247

۔۔ ہڑپائی تمدن ۔ 250

_________________________
Khirdnama Online @ Sajan Lahore

No comments:

Post a Comment

Related Posts Plugin for WordPress, Blogger...