FIKRism

Saturday, April 17, 2010

Tareekh-e-Sindh

تاریخ سندھ
حصہ اول
اعجاز الحق قدوسی
اشاعت بار دوم: فروری 1976
ناشر: مرکزی اردو بورڈ، لاہور




اقتباسات:


سندھ
۔۔ تیرہ سو سال پہلے سندھ کا اطلاق جس علاقے پر ہوتا تھا وہ بہت لمبا اور چوڑا تھا۔ اسلام سے پہلے راجا داہر کی حکومت کے زمانے میں جس ملک کو سندھ کے نام سے موسوم کرتے تھے، وہ سمت مغرب میں مکران تک، جنوب میں بحر عرب اور گجرات تک، مشرق میں موجودہ مالوہ کے وسط اور راجپوتانے تک اور شمال میں ملتان سے گزر کر جنوبی پنجاب کے اندر تک وسیع تھا اور عرب مورخین اسی سارے علاقے کو سندھ کہتے تھے۔
پہر یہ ملک اتنا قدیم ہے کہ اس کے متعلق یہ بھی نہیں بیان کیا جا سکتا کہ کب سے ہے اور اس کے نام میں کیا تبدیلیاں ہوئیں۔ صرف تاریخ سے اتنا پتا چلتا ہے کہ آج سے ہزاروں سال پہلے جب آریہ اس ملک میں آئے تو اُنھوں نے اس کا نام 'سندھو' رکھا، کیونکہ وہ اپنی زبان میں دریا کو 'سندھو' کہتے تھے۔ ابتداء وہ اس ملک کو سندھو کہتے رہے، مگر آہستہ آہستہ وہ اسے سندھ کہنے لگے۔ یہ نام اس قدر مقبول ہوا کہ ہزاروں سال گزر جانے پر بھی اس کا نام سندھ ہی ہے۔ کہتے ہیں کہ شروع میں آریوں نے سندھ کے ادھر جتنے ملک فتح کیے، انھوں نے سب کا نام سندھ ہی رکھا۔ یہاں تک کہ پنجاب کی سرحد سے آگے بڑھ گئے، مگر نام میں کوئی تبدیلی نہ ہوئی۔ جب گنگا تک پہنچ کر رک گئے تو اُس کا نام آریہ ورت رکھا، مگر ہندوستان سے باہر اس نام کو شہرت حاصل نہ ہوئی۔
ایرانیوں نے اپنے لہجے میں سندھ کو ہند کر ڈالا اور یونانیوں نے 'ھ' کو اس کے قریب المخرج حرف ہمزہ سے بدل کر اند کر دیا، رومن میں یہ لفظ اند سے اندیا ہو گیا اور انگریزی زبان میں چونکہ 'دال' نہیں اس لیے وہ انڈیا بن گیا۔ page- 1-2


قبل از اسلام
۔۔ اسلام سے پہلے سندھ میں جو راجا حکومت کرتے تھے وہ رائے کہلاتے تھے، جناب سرور کائنات صلی اللھ علیہ وآلہ وسلم کی ہجرت سے پہلے یہاں رائے حکومت تھی اور حکومت ایک سو سینتیس سال تک رہی۔ اس حکومت کے پانچ راجا گزرے ہیں جو عقیدتاً بدھ مذہب کے پیرو تھے،
اُن کے نام یہ ہیں:
۱۔ رائے ڈیوانچ
۲۔ رائے سیھرس
۳۔ رائے ساہ سی
۴۔ رائے سیھرس ثانی
۵۔ رائے ساہ سی ثانی
Page. 4


نجومیوں کی پیشنگوئی اور بہن بھائی کی شادی:
۔۔ الور کے برہمنوں اور نجومیوں کا ایک وفد بھی راجا داہر سے ملا اور واپسی کی مبارکباد پیش کرتے ہوئے نجومیوں نے کہا، مہاراج کو خدا سلامت رکھے، ہم نے آپ کا اور آپ کے بھائی بہن کا زائچہ بنایا ہے۔ آپ دونوں بھائیوں کے زائچے میں کسی قسم کی خرابی نظر نہیں آتی لیکن آپ کی بہن مائین رانی کے زائچے سے معلوم ہوتا ہے کہ جو بھی اس سے شادی کرے گا، وہ سندھ کے تاج و تخت کا مالک ہوگا اور ہمیں اس کا بھی اندازہ ہوتا ہے کہ مائین رانی سندھ سے باہر نہیں جائے گی۔ 43

بدہیمن وزیر کی رائے:
آپ (داہر) اپنی بہن سے شادی کر کے اس کو اپنے ساتھ تخت نشین کر لیں، لیکن ازدواجی تعلقات سے کنارہ کش رہیں۔ اس طرح وہ آپ کی بیوی بھی کہلائے گی اور سندھ کا تاج و تخت بھی آپ کے پاس رہے گا۔ 44

داہر کی اپنی بہن سے شادی:
داہر نے پھر پانچسو سرداروں کو بلایا اور انہیں سمجھا بجھا کار کہا کہ میرے اور مائیں کے درمیان گٹھ بندھن کی رسم ادا کر دی جائے۔۔۔ اس طرح رسماً میری رانی اور میں یہاں کا راجا رہوں گا۔ لیکن ہم میں میاں بیوی کے تعلقات قائم نہ ہوں گے۔ ۔۔ شادی کی رسم باقاعدہ برہنوں نے ادا کی اور دونوں کی شادی ہوگئی۔ 45-46


ہندوستان میں اسلام کی آمد:
۔۔ ہندوستان میں اسلام محمد بن قاسم کے حملے سے بہت پہلے داخل ہوچکا تھا۔ ہندوستان میں اسلام کا سب سے پہلا مرکز جسے قرار دیا جا سکتا ہے، وہ جنوبی ہند میں ملابار ہے۔ سرور کائنات صلی اللھ علی وآلہ وسلم کی بعثت کے زمانے میں ملابار میں بودھ مذہب، برہمنی مذہب اور عیسائی و یہودی پائے جاتے تھے۔ لیکن ان میں باہمی مذہبی تعصب نہ تھا۔ 56


شق القمر:
ملابار کے راجا نے جس کا نام زمورن یا سامری تھا، اُس نے شق القمر کا معجزہ ملابار میں اپنی آنکھ سے دیکھا تھا۔ جس وقت یہ واقعہ پیش آیا تو اس نے حکم دیا کہ اس کا اندراج روزنامچے کے سرکارے رجسٹر میں کرلیا جائے۔ پھر اُسے عرب کے لوگوں سے معلوم ہوا کہ عرب میں ایک رسول پیدا ہوئے ہیں جنھوں نے یہ معجزہ دکھایا ہے۔ راجا نے فوراً ہی اسلام قبول کر لیا اور تخت سلطنت اپنے الیعہد کے سپرد کرکے کشتی میں سوار ہوکر ملک عرب کی طرف روانہ ہوا تا کہ رسول صلی اللھ علیہ وآلہ وسلم کی زیارت سے مشرف ہو۔ لیکن اُس نے راستے ہی میں وفات پائی اور یمن کے ساحل پر مدفون ہوا۔ 56


۔۔ خلیفہ ثانی کے زمانے میں مکران تک مسلمانوں کا قبضہ ہو چکا تھا۔ جس وقت مسلمانوں نے مکران کو فتح کیا تو ایرانیوں کے ساتھ مل کر سندھیوں نے بھی مسلمانوں کا مقابلہ کیا۔ 59
[جب مسلمان ایران کی تاخت و تاز میں مصروف تھے، اس وقت ایران اور سندھ میں صلح تھا اور سندھی ایرانیوں سے مل کر مسلمانوں کا مقابلہ کرتے تھے، ایران کی فتح کے بعد عربوں کے لیے یہ ایک ٹھوس وجہ بنی کہ سندھ پر چڑھائی کی جائے۔]


سرزمین سندھ پر پہلی نماز جمعہ:
۔۔ متواتر کوچ کرتے ہوئے جمعہ کے دن 92ھ کو محمد بن قاسم دیبل پہنچے۔ سرزمین سندھ پر سب سے پہلے یہیں نماز جمعہ ادا کی گئی۔ 94


برہمن آباد / بہمن آباد
۔۔ (حاشیہ 183-184)
چچ نامہ میں اس شہر کے نام کا رسم الخط برہمن آباد ہے، اس نام کے آخری لفظ "آباد" سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ اصل میں ایرانی نام ہے، تاریخی نقطہ نظر سے خیال ہوتا ہے کہ یہ شہر غالباً ایران کے بادشاہ بہمن اردشیر کے حکم سے تعمیر کیا گیا تھا، اس لحاظ سے اس کا اصل نام "بہمن آباد" تھا۔ بہمن اردشیر نے اپنی وسیع مملکت میں تین شہر اس نام سے آباد کیے تھے، ایک بہمن آباد خراسان میں تھا جو رے اور نیشاپور کے درمیان میں تھا، دوسرا سواد عراق میں تھا، جس کو پہلے "ابیذ اردشیر" کا نام دیا گیا، مگر بعد میں وہ "بہمنیا" کہلانے لگا، اور خود مورخ طبری کے زمانے (۸۷۸۔ ۹۳۲ء) میں موجود تھا (طبری جلد ۱ ص ۶۸۷)

چونکہ سندھ کو بھی اردشیر نے فتح کرکے اپنی مملکت میں شامل کر لیا تھا، اور اُس کے دور حکومت میں سندھ میں یکے بعد دیگرے اس کے گورنر یہاں مقرر ہوتے رہے (حمزہ اصفہانی سنی ملوک الارض والابنیاء، ص ۱۲۔ ۱۳) اسی لیے سندھ میں بھی اُس کے نام سے یہ شہر آباد ہوا ہوگا، ہمارے اس خیال کی تصدیق "مجمل التواریخ" سے بھی ہوتی ہے۔ مجمل التواریخ میں ہے کہ بہمن اردشیر نے اس طرف (سندھ میں) بھی شہر تعمیر کرائے تھے، ایک تو ترکوں اور ہندووں کی سرحد ظاہر کرنے کے لیے قندابیل (گنداوا) اور دوسرا بدھیہ کے علاقے میں بہنب آباد، جو اب منصورہ کے نام سے مشہور ہے (مجمل التواریخ ص ۱۱۷۔ ۱۱۸)

غالباً اس شہر کے آباد ہونے کے طویل عرصے کے بعد، جب سندھ میں برہمن برسر اقتدار آئے تو انھون نے بہمن آباد کا نام بدل کر برہمن آباد رکھا، برہمنوں کا سندھ پر قبضہ چونکہ تعصب سے خالی نہ تھا، اس لے ہندوستان کے برہمن راجا "قضند" نے اپنے بھائی "سامید" کو سندھ پر لشکر کشی کے لیے مقرر کیا ، اور بہمن آباد مین آتشکدے کی جگہ بتکدہ تعمیر کروایا (مجمل التواریخ ص ۱۱۹) اس شہر کے نام کی تبدیلی یا تو اس برہمنی تعصب کی بنا پر ہوئی، یا برہمنوں کے طویل تسلط کی وجہ سے اس شہر کانام برہمن آباد پڑا۔۔۔

گیارہویں صدی کے شروع میں بھی اس شہر کا نام "بہمنوا" لکھا ہوا ملتا ہے، جس سے اس شہر کے نام کے متعلق ایرانی نام ہونے کی اور بھی تائید ہوتی ہے، البیرونی نے یہ بھی لکھا ہے کہ "برہمن آباد" در حقیقت "بہمنوا" ہے (کتاب الہند)

چچن نامہ سے ظاہر ہے کہ برہمن آباد رائے گھرانے کی حکومت زے زمانے میں لوہانی پرگنے کا مرکزی شہر اور وہاں کے حاکم اگھم کا دارالسلطنت تھا۔
۔۔۔
برہمن آباد نئے تعمیر شدہ شہر منصورہ سے دو فرسنگ کے فاصلے پر تھا، دوسرے یہ کہ اس کے مشرق جانب "جلوالی" نامی نہر بہتی تھی، محکمہ آثار قدیمہ کی طرف سے ۱۹۲۰۔ ۱۹۲۲ء میں جو کھدائی ہوئی تھی اس سے یہ امر یقینی طور پر ثابت ہوچکا ہے کہ شہداد پور سے تقریباً ۸ میل جنوب مشرق کی طرف نہر جمڑاو کے قریب مشرق کی طرف دلور کا مشہور ٹیلہ اور وسیع کھنڈرات درحقیقت عرب دور کے مشہور شہر منصورہ کے کھنڈرات ہیں۔ ۔۔۔
قدیم برہمن آباد کو اس شہر منصورہ کے کھنڈرات سے کوئی دو فرسنگ فاصلے پر تلاش کرنا چاہئے۔
منصورہ سے شمال مشرق کی طرف "جراری" نامی بستی ہے، جس کانام نہر قدیم جلوالی کی ایک یادگار ہے۔
183-187


محمد بن قاسم کا ماتم:
سندھیوں نے محمد بن قاسم کی وفات کی خبر سن کر بڑا ماتم کیا، اور وہ اُن کے اخلاق و اوصاف کو یاد کر کے روئے، اور شہر کیرج میں ان کی یاد تازہ رکھنے کے لیے اُنھوں نے محمد بن قاسم کا ایک اسٹیچو بنا کر نصب کیا۔ 224-225


۔۔ [محمد بن قاسم کو خلیفہ سلیمان بن عبدالملک کے حکم سے کچے چمڑے میں بند کر کے لے جایا جانا من گھڑت قصہ ہے، عرب مورخین نے اس کا تذکرہ نہیں کیا۔ صفحہ۔ 228-229]


مربی و محسن: حجاج یوسف:
۔۔ محمد بن قاسم کی سب سے بڑی خوبی یہ تھی کہ انھوں نے ہر منزل و موقع پر اپنے مربی و محسن حجاج بن یوسف سے مشورہ لیا، حجاج بن یوسف اگرچہ تاریخ اسلام کی ایک بدنام شخصیت ہے لیکن سندھ کے معاملے میں اس کی ہداہت و مشوروں کو پڑھ کر اس کے تدبر، ہوشمندی اور اس کے اعلیٰ سیاستدان ہونے کا اعتراف کرنا پڑتا ہے۔ 230


سندھ اور عمر بن عبدالعزیز:
۔۔ سندھ میں جس قدر اسلام حضرت عمر بن عبدالعزیز کے زمانے میں پھیلا، اس کی مثال کسی دوسرے خلیفہ کے زمانے میں نہیں ملتی۔ 239


نفس ذکیہ، عبداللھ الاشتر:
۔۔ 144 ھ خلافت کے بارے میں اہلبیت و غیر اہلبیت کی نزاع جو بنی امیہ کے عہد سے چلی آرہی تھی، اس سیاسی کشمکش نے شدت اختیار کی، اور حسنی سادات میں سے عبداللھ بن حسن مثنیُ بن حسن بن علی بن ابی طالب کے صاحبزادوں میں محمد نے جو "نفس ذکیہ" کے لقب سے مشھور تھے، اور ان کے بھائی ابراہیم نے عباسی حکومت کے خلاف کھڑے ہوئے۔ 260-261

نفس ذکیہ نے انے بھائیوں اور صاحبزادوں کو اپنا نمائمندہ بنا کر مختلف ممالک میں بھیجا تھا تاکہ وہ علوی حکومت کے قیام کے لیے جدوجہد کریں۔
اس سلسلے میں 144 ھ (761-762ء) میں سندھ میں انھوں نے اپنے صاحبزادہ عبداللھ بن محمد کو جو عبداللھ الاشتر کے نام سے مشھور تھے روانہ کیا۔ 262

سندھ میں شیعیت کی ابتداء: ندوی
جب عبداللھ الاشتر کے قیام کی خبر عام ہوئی تو اُن کے بھی خواہ بھی اطراف سے آکر اُن کے گرد جمع ہونے لگے، عباللھ الاشتر اپنا وقت سیر و شکار میں گزارتے اور زیدیہ فرقے کے عقاید کی تبلیغ کرتے تھے، مولانا ابوظفر ندوی کا خیال ہے کہ سندھ میں شیعیت کی ابتدا اُسی وقت سے ہوئی۔


حساب ہندی:
۔۔ اسی کے زمانے میں(151ھ) ایک سندھی وفد جس میں بڑے بڑے علماء شامل تھے منصور کے دربار میں باریاب ہوا، غالباً ہندوستان کے علماء کا عربوں سے یہ پہلا ربط تھا، اس وفد میں سنسکرت کا ایک بہت بڑا عالم بھی تھا جس نے سدہانت کو خلیفہ کے سامنے پیش کیا، پھر خلیفہ کے فرمان پر ابراہیم فراری ریاضی دان نے اس کا ترجمہ عربی میں کیا۔

یہ بات پایہ ثبوت کو پہنچ چکی ہے کہ عربوں نے ۹ تک کے حسابی رقم (ہند سے) کے لکھنے کا طریقہ ہندووں سے سیکھا، اس لیے اہل عرب اس کو حساب ہندی یا ارقام ہندیہ کہتے ہیں۔ 267


سندھ کا بہترین عرب دور حکومت:
۔۔ عرب دور کے گورنروں میں جنید (105-111ھ) کے بعد اس کی (دائود بن یزید) (184-205ھ) کی مثال نہیں ملتی۔ اس کے دور حکومت کو بہترین دور حکومت کہا جاتا ہے۔۔277


قرآن کا پہلا سندھی ترجمہ:
۔۔ اسی کے زمانے میں ( عبداللھ بن عمر بن عبد العزیز ہباری ۔ 279ھ!) ایک ہندو نے جس کا نام مہروک تھا، عبداللھ بن عمر ہباری سے درخواست کی کہ سندھی زبان میں مذہب اسلام کی تعلیم لکھ کر بھیج دے، اس زمانے میں منصورہ میں عراق کا ایک عالم رہتا تھا، جس کی پرورش منصورہ میں ہوئی تھی، وہ بہت ذہین، سمجھدار اور شاعر تھا، اور یہاں کی مختلف زبانیں جانتا تھا، عبداللھ بن عمر ہباری نے راجا کی خواہش کا ذکر اس سے کیا، اُس نے اُن کی زبان میں ایک قصیدہ تیار کر کے راجا کو بھیج دیا، راجا نے اُس قصیدے کو سنا تو بہت پسند کیا، اور عبداللھ سے درخواست کی کہ اس شاعر کو اس کے دربار میں بھیج دیا جائے، چناچہ عبداللھ نےاس کو بھجوا دیا، وہ راجا کے دربار میں تین برس رہا اور اس کی خواہش سے اس عالم نے قرآن مجید کا ترجمہ سندھی زبان میں کیا، راجا روزانہ ترجمہ سنتا تھا اور اس سے بے حد متاثر ہوتا تھا، قرآن مجید کا یہ پہلا ترجمہ تھا جو سب سے پہلے سندھی زبان میں ہوا، اس عالم کا یہ بھی بیان ہے کہ راجا نے چھ سو من سونا اسے تین دفعہ دیا۔ 285-286


تین فرقے؛ قرامطہ، اسماعیلیہ، ملاحدہ:
۔۔ (حاشیہ) حضرت امام جعفر صادق کی وفات کے بعد شیعوں میں دو فرقے ہوگئے تھے، ایک نے امام جعفر صادق کے صاحبزادے، حضرت موسیٰ کاظم کو امام اور اُن کا جانشین تسلیم کیا، دوسرے فرقے نے امام جعفر صادق کے صاحبزادے حضرت اسماعیل کو ان کا امام و جانشین مانا، حضرت اسماعیل کے انتقال کے بعد ان کے صاحبزادے حضرت امام محمد امام قرار پائے، پھر حضرت احمدوفی ان کے جانشین ہوئے، اُن کے قائم حضرت محمد تقی الحبیب ہوئے، ان کے جانشین حسن الرضی ہوئے، اُن کے خلیفہ عبداللھ المہدی ہوئے جنھوں نے افریقہ میں حکومت فاطمیہ کی بنیاد رکھی، اس فرقے کو اسماعیلیہ کہتے ہیں ۔ (مولف)۔۔ 288-289

(حاشیہ) قرمطی فرقے کا بانی حمدان نامی عرف قرمط تھا جو 278ھ اطراف کوفے کے ایک مقام نہرین میں ظاہر ہوا۔ وہ صرف سات ائمہ کا قائل تھا، 300ھ کے لگ بھگ قرامطہ بحرین یعنی ساحل خلیج فارس سے فلسطین تک اور بصرہ سے مکہ معظمہ تک چھا گئے۔ 303

حقیقت یہ ہے کہ تین فرقوں کے نام اس طرح گڑبڑ ہوگئے ہیں کہ یہ گتھی الجھی ہوئی نظر آتی ہے۔ یہ تینوں فرقے قرامطہ، اسماعیلیہ، اور ملاحدہ ہیں۔ اگرچہ یہ تینوں اسماعیلی شیعیت ہی کی قسمیں ہیں لیکن ان میں تھوڑا تھوڑا فرق ہے اور ان تینوں فرقوں کی پیدائش کی تاریخ بھی الگ الگ ہے۔ سب سے پہلے قرمطی تیسری صدی ہجری کے آخر میں بحرین، خلیج فارس اور عراق میں ظاہر ہوئے۔ فرقہ اسماعیلیہ 356ھ میں پیدا ہوا، اور 356ھ میں یہ مصر آئے۔ ملاحدہ جن کو باطنیہ بھی کہتے ہیں جس کا سر گروہ حسن بن صباح تھا 483ھ کے بعد خراسان میں ظاہر ہوا۔

ان تینوں فرقوں میں سے ملتان میں برسوں اقتدار آیا وہ اسماعیلی شیعہ تھے۔۔ 303


سمہ اور لاکھا قومیں:( قریب: 366ھ) (976-977ء)
۔۔ سمہ اور لاکھا قومیں وحشی قومیں تھیں جو لوٹ مار کا بازار گرم رکھتی تھیں۔


سندھ میں عربوں کے بسائے شہر:
۔۔ سندھ میں عربوں نے جو شہر آباد کیے افسوس کہ آج ان میں سے کوئی بھی موجود نہیں۔ 310
دیبل، منصورہ، بیضاء، جندرور


سکھر
۔۔ عربوں نے اپنے زمانہ حکومت میں سندھ میں رفاہ عام کے متعلق بھی خاصے کام انجام دیے، دریائے سندھ پر عربوں نے عوام کی آمد و رفت کے لیے ایک پل تعمیر کیا، جس کا نام انھوں نے سکرالمید رکھا تھا، جو سکھر کے پاس تھا۔ 313


سندھ میں اردو زبان کی ابتدا: (محمود غزنوی، 413ھ)
۔۔ سندھ میں عربوں کی فتوحات کے بعد سندھی زبان میں بہت سے عربی الفاظ شامل ہوئے۔ اس کے علاوہ آبلہ، سیراف اور شیراز کے جتنے بھی تاجر سندھ آتے تھے اُن کی زبان فارسی تھی۔ اس لیے ملتان، مکران اور منصورہ میں فارسی زبان تجارتی تعلقات کی وجہ سے کچھ نہ کچھ رائج تھی۔ منصورہ، ملتان اور مکران میں تجارتی کاروبار کے لیے فارسی زبان استعمال ہوتی تھی۔ عربوں میں یہ بھی رواج تھا کہ وہ جس ملک میں رہتے وہاں کی زبان کو عربی حروف میں لکھتے تھے۔ غزنوی حکومت کا قبضہ سندھ میں 552ھ (1186-1187ء) تک رہا۔ غزنوی فوجوں میں افغان، ترکی، بلوچی، ایرانی اور ہندی سپاہی تھے۔ ان سب کے میل جول سے ایک نئی زبان نے جنم لیا۔ قیاس چاہتا ہے کہ یہ نئی زبان اردو زبان کی ابتدائی شکل ہوگی۔ اس کے علاوہ غزنوی دور کے شاعر حکیم سنائی، مسعود سعد سلیمان کے اشعار میں بھی ہییں بعض ہندی الفاظ ملتے ہیں۔ سلطان محمود غزنوی نے اپنی سلطنت میں جو ہندووں کی ریاستیں باقی رکھی تھیں ان ریاستوں میں جو سلطان نے سکہ جاری کیا تھا اس سکے پر عبارت ہندی تھی۔۔ 330-331


سندھ کی پہلی تاریخ : چچ نامہ:
۔۔ ناصر الدین قباچہ ہی کے زمانے میں علی بن حامد بن ابوبکر کوفی کو عربی میں لکھی ہوئی ایک تاریخ "منھاج المسالک" (تاریخ سندھ و ہند) الور اور بھکر کے ایک خستہ حال خاندان کے ایک بزرگ قاضی اسماعیل بن علی بن محمد طائی کے ذریعے سے ملی۔ قاضی صاحب موصوف الور کے قاضی موسیٰ بن یعقوب کے پڑپوتے تھے۔ قاضی موسیٰ محمد بن قاسم کے ساتھ سندھ تشریف لائے تھے جنھیں فتح الور کے بعد محمد بن قاسم نے الور کا قاضی مقرر کیا تھا۔ اُن کی اولاد میں پشت با پشت تاک مسلسل الور اور بھکر کی قضاوت چلی آتی رہے۔

عل بن حامد کوفی نے تاریخ منھاج المسالک کا 613ھ (1216ء) میں اُچ ہی میں عربی سے فارسی میں ترجمہ کیا جس کا نام چچ نامہ رکھا۔ یہ سندھ کی پہلی اسلامی تاریخ ہے جس سے ہمیں سندھ میں عربوں کی فتوحات کے متعلق حالات ملتے ہیں۔ 346


۔۔ رضیہ سلطانہ (دختر التمش) 637ھ
صفحہ : 349-350


سندھ : پناھگاہ:
۔۔ تاتاریوں کے حملوں کی وجہ سے خراسان، عراق اور عجم کے علما نے سندھ کو اپنا وطن بنایا۔ بکھر اور سیوھن علوم کے مرکز بنے۔ 363


اردو کا پہلا فقرہ:
۔۔ اردو کا پہلا فقرا جوکہ سندھ میں بولا گیا:
سندھی سلطان فیروز کے ٹھٹھہ سے ناکام گجرات جانے کے بعد اپنی کامیابی کو سندھ کے مشہور بزرگ حضرت پیر پٹھو کی کرامت قرار دیتے ہوئے کہا کرتے تھے:
برکت شیخ پٹھا ، اک موا اک نٹھا

اک موا سے اُن کا اشارہ سلطان محمد تغلق کی طرف تھا، جس نے ٹھٹھہ ہی میں وفات پائی تھی اور اک نٹھا سے ان کا اشارہ سلطان فیروز کی طرف تھا جو ٹھٹھے سے ناکام گجرات کی طرف چلا گیا تھا کہا جاتا ہے کہ نثر میں یہ اردو کا پہلا فقرہ ہے جو سندھ میں بولا گیا۔ صفحہ: 402


تیمور۔ 801ھ (1398ء)
۔۔ تیمور کے قبضے کے بعد اہل سندھ کی حکومت کی ماتحتی کا تعلق ہندوستان کی حکومت سے بالکل ختم ہوگیا، اور اسکے بعد سندھیوں کی ایک خود مختار حکومت کی بنیاد پڑی۔ 411


سمہ!
۔۔ فارسی مورخین نے سمہ کو جمع کی صورت میں سمگان لکھا ہے، بعض لوگوں نے ان کا نام سماس لکھا ہے، اگرچہ اس میں اختلاف ہے کہ یہ شروع میں مسلمان تھے یا بعد میں مسلمان ہوئے، مگر یہ مذہباً مسلمان تھے، ان کا صدر مقام ٹھٹھہ تھا، اور سرکاری لقب جام تھا، ان کا نام ہندی اور عربی ملا ہوتا تھا۔۔ 440-441

تاریخ فرشتہ اور آئین اکبری میں ان کو جام کے لقب کی وجہ سے ایرانی بادشاہ جمشید کی اولاد سے بتایا گیا ہے۔۔ 441


جام سمہ!:
۔۔ سندھ کے زمینداروں کی دو قسمیں تھیں، ایک کو سومرہ اور دوسری کو سمہ کہتے تھے، سمہ اپنے بزرگوں کو جام کے لقب سے یاد کرتے تھے، شاہ محمد تغلق کے آخر عہد میں مسلمانوں کی کوشش اور مدد سے حکومت سومروں کے ہاتھوں سے نکل کر سمہ خاندان کے ہاتھ میں آئی، اس خاندان کے اکثر سردار مسلمان تھے، اور اکثر اوقات شاہاں دہلی کے مطیع اور باجگزار تھے، لیکن کبھی کبھی علم مخالفت بھی بلند کر بیٹھتے تھے، یہ اپنے آپ کو جمشید کی طرف منسوب کرتے تھے، اس لیے یہ اپنے سرداروں کو جام کے لقب سے ملقب کرتے تھے۔

اسلام کے زمانے میں پہلا شخص جو ان میں سے حکومت سندھ پر فائز ہوا وہ جام اُنر تھا۔۔ 443-444
(حوالہ: تاریخ فرشتہ جلد دوم در بیان برخی از احوال سمگان کہ زمیندارن ملک سندھ اند)


جام نظام الدین ثانی (جام نندہ) (1461-1508ء) (866-914ھ)
۔۔ جام نندہ کے دور میں سندھ کے اندر اطمینان و دلجمعی کی لہر دوڑ گئی، اور اس فرمانروا نے دینی اور دنیوی علوم کو اپنے ملک میں غیر معمولی فروغ دیا۔۔
یہ وہ زمانہ تھا کہ وسط ایشیا میں سخت بد امنی اور طوائف الملوکی پھیلی ہوئی تھی۔ اس لیے وہاں کے علما بھی سندھ کے وطن کو ایک نعمت غیرمترقبہ سمجھ کر آئے۔ 471

سمون کا دور حکومت ۔ سات درویش:
۔۔ سموں کی دور حکومت (1350-1520ء) علم و فضل اور معیاری سندھی زبان کے ارتقا اور سندھی شاعری کی ابتدائی ترقی کے اعتبار سے ایک اہم دور ہے، ان ہی کے زمانے میں، سندھی زبان اور شاعری میں قوت بیان کو ترقی ملی، انھیں کے زمانے میں لسانی سرمائے میں وسعت پیدا ہوئی، انہیں کے زمانے میں سب سے پہلے سات درویشوں کے سندھی کے وہ اشعار ملتے ہیں، جو انہوں نے جام تماچی کے دور میں بطور پیش گوئی کے جنہیں ماموئی یا ساموئی کے اشعار کہا جاتا ہے، کہے ماموئی دراصل لفظ معما کی بگڑی ہوئی صورت ہے، غالباً معمائی سے ماموئی بنایا گیا ہے، یہ پیشین گوئیاں ہر درویش نے اپنے اپنے شعر میں جام تماچی سے ناراض ہوکر سندھ کے مستقبل کے متعلق اس وقت کی تھیں، جب جام تماچی نے انھیں قتل کرنے کا حکم دیا تھا، اُن کے ان اشعار کا ترجمہ ہم ذیل میں درج کرتے ہیں۔

پہلا درویش:
دریائے ھاکڑا بہت زور و شور سے بہے گا
اور اروڑ کا بند ٹوٹ جائے گا اور "بہ"
مچھلی اور "لوڑ" جیسی سوغاتیں سمہ
خاندان سے چلی جائیں گی۔

دوسرا درویش:
ملک میں پیار و محبت کے بادل برس برس
کر آخر ختم ہو جائیں گے، اور بلوچوں
کا بچہ صرف پانچ درم میں بکنے لگے گا۔

تیسرا درویش:
"کارا" اور "کاہارا" کے علاقوں میں آٹھوں
پہر جھگڑا فساد جاری رہے گا، آخر شرم و
حیا کا دیوالہ نکال کر سندھ پھر سے
سر سبز ہوگا۔

چوتھا درویش:
شرم و حیا کا دیوالہ نکل جائے گا، شرم و
حیا کے متعلق کیا پوچھتے ہو، عورتوں
کے دوپٹے نیچے لٹکے ہوئے ہوں گے،
اور کالے بال اوپر کو اُبھرے ہوئے۔

پانچواں درویش:
"لاڑ" کے علاقے سے بغاوت کے شعلے
اٹھیں گے اور اس کا اثر سرے (شمالی سندھ)
پر پڑےگا، اے سندھ! تجھے آخر مشرق
کی طرف سے نقصان پہنچے گا۔

چھٹا درویش:
نیلے اور دبلے گھوڑے شمال کی طرف سے
آئیں گے۔ لہنکا پہننے والی عورتیں راستے
میں تقسیم ہوتی ہوتی نظر آئیں گی، اور
اس کے بعد تاجانی قبیلے کی نوبت بجنے
لگے گی۔

ساتواں درویش:
اے لوگو! اپنی منزل کے بھروسے
پر آباد ہونا کیونکہ (عنقریب) تمھاری
بستیاں کھنڈرات بن جائیں گی اس لیے تم
مکانات تعمیر نہ کرنا

حاشیہ: ان ساتوں درویشوں کے متعلق ایک طویل قصہ مشہور ہے، چونکہ اس کا ہمارے موضوع سے کوئی تعلق نہیں اس لیے ہم نے اسے یہاں نقل نہیں کیا ہے۔
[اس قصہ کے بارے میں اگر کسی کو معلوم ہو تو خدارا مجھے ضرور بتایا جائے: ابڑو]۔

Wednesday, April 14, 2010

Hazrat Ali Ki Peshen Goiyan

حضرت علی کی پیشن گوئیاں
آغا گل
2010


جائزہ
یہ کتاب نہج البلاغہ کو ماخذ بناتے ہوئے مولا علی کی پیشن گوئیوں پر ہے،
جس کا زیادہ تر حصہ بنی امیہ اور اس کے بعد میں آنے والے حکمرانوں، فتنوں، فسادات پر مبنی ہے۔

چند اقتابسات:

۔۔ مسجد نبوی میں چند علماء امیرالمومنی سے سوال کر رہے ہیں کہ:
وہ کونسی چیز ہے جس کے بارے میں خدا بھی نہیں جانتا، وہ کیا چیز ہے جو خدا کے لئے نہیں اور وہ کیا چیز ہے جو خدا کے پاس نہیں؟
اور امیرالمومنین جواب دیتے ہیں۔
"وہ چیز جو خدا نہیں جانتا تو اے گروہ تمہارا یہ کہنا ہے کہ حضرت عیسیٰ خدا کے بیٹے ہیں، حالانکہ خدا نہیں جانتا کہ اس کو کوئی بیٹا ہے، اور جو چیز خدا کے لئے نہیں تو اس کے لئے کوئی شریک نہیں، اور وہ چیز جو خدا کے پاس نہیں تو خدا کے پاس نہ ظلم ہے نا عاجزی۔"

اسی طرح ایک یہودی عالم جو اسلامی تعلیمات سے بھی کسی حد تک آگاہ تھا امیرالمومنین کی خدمت میں حاضر ہوا اور اپنے سوالات کو تہ در تہ پردوں میں چھپا کر کہا:
"تمام اشیاء کی اصل کیا ہے؟ فرمایا،"تمام اشیاء کی اصل پانی ہے جیسا کہ ارشادِ الٰہی ہے کہ ہم نے ہر چیز کو پانی سے پیدا کیا ہے۔"
پھر سوال ہوا۔
"جمادات کونسی ہیں جنہوں نے کلام کیا۔"
جوام دیا
"وہ زمین و آسمان ہیں جن کے متعلق ارشادِ خداوندِ عالم ہے کہ زمین و آسمان نے کہا کہ ہم دونوں مطیع و فرمانبردار بن کر حاضر ہیں۔" پھر سوال کیا۔
"وہ کون سی چیز ہیں جو گھٹتی بڑھتی ہیں مگر کوئی دیکھ نہیں پاتا؟" جواب دیا۔
"وہ دن اور رات ہیں۔"
پھر نہایت عجیب و غریب سوال کیا گیا۔
وہ کو سا پانی ہے جو نہ زمین کا ہے اور نہ آسمان کا؟
امیرالمونین نے فوراً جواب دیا:
"یہ پانی ان دوڑتے ہوئے گھوڑوں کا پسینہ ہے جنہیں حضرت سلیمان نے بلقیس کے پاس بھیجا تھا۔" علماء نے ورطہ حیرت میں ڈالنے والا سوال کیا "وہ کون سی چیز ہے جو بے جان ہوتے ہوئے بھی سانس لیتی ہے۔؟"
باب العلم نے فرمایا "وہ صبح ہے جس کے متعلق خداوند عالم نے فرمایا ہے": قسم ہے صبح کی جبکہ وہ سانس لے"۔ علماء پوری تیاری کے ساتھ آئے تھے دیافت کیا " وہ کون سے قبر ہے جو اپنی امانت لئے پھرتی تھی" ایک لمحے میں جواب ملا۔" وہ قبر شکم ماہی ہے جو سمندر میں جناب یونس کو لئے پھرتی تھی۔" 25-26

۔۔ ابنِ جوزی نے ایک دن منبر پر یہی دعویٰ کیا تو ایک خاتون نے دریافت کیا کہ:
"اس روایت کے متعلق کیا خیال ہے کہ امیرالمومنین کو جب سلمان کی وفات کی خبر ملی تو ایک ہی رات میں مدائن پہنچ گئے اور ان کی تجہیز و تکفین کی۔"
ابن جوزی نے تسلیم کیا۔"ہاں درست ہے۔"
پہر اس نے پوچھا کہ:
"اس روایت کے متعلق کیا کہتے ہو کہ خلیفہ ثالث تین دن تک دفن نہ ہوسکے حالانکہ امیرالمومنین مدینہ ہی میں تشریف فرما تھے۔"
کہا "ہاں یہ بھی درست ہے" اس نے پھر پوچھا:
"ان میں امیرالمومنین کا کون سا اقدام درست تھا اور کون سا غلط۔" یہ سن کر ابن جوزی کے پاس جواب نہ رہا۔
خاتون نے اگلا سوال کیا۔
"اے ابن جوزی! کیا میں پوچھ سکتی ہوں کہ ام المومنین (عائشہ) کا (جنگِ جمل کے لئے) نکلنا کس ذیل میں آتا ہے۔ "اس کے بعد ابن جوزی کے لئے جواب کی کوئی گنجائش نہ تھی۔ 28-29

۔۔ البتہ جن کا علم محسوسات کی حد سے آگے نہیں بڑھتا اور ان کے علم و ادراک کا وسیلہ صرف ظاہری حواس ہوا کرتے ہیں وہ عرفان و حقیقت کی راہوں سے ناآشنا ہونے کی وجہ سے اس نوعیت کے علم الغیب سے انکار کردیتے ہیں۔ 38

۔۔ اسلام میں تخت پر بیٹھنے کی گنجائش نہین تھی لیکن امیر معاویہ نے تخت پر بیٹھنے کی رسم شروع کی۔ یہ ایرانی و رومی شہنشاہوں کا شعار تھا۔ تخت و تاج نہ کبھی رسول خدا نے استعمال کیا تھا نہ خلفاء راشدین نے مگر بعد میں تخت کا دستور ہوا۔ حکمرانوں کا تخت اور عوام کا تختہ! ۔ 74

۔۔ یہ بات یاد رکھنے کے قابل ہے کہ امیرالمومنین کے بعد دنیائے اسلام پر بنی امیہ کے دو گھرانوں نے حکومت کی۔ ان کا پہلا گھرانہ آلِ سفیان اور دوسرا گھرانہ آلِ مروان کہلاتا تھا۔ آلِ سفیان کے پہلے حکران حضرت معاویہ بن ابوسفیان تھے جو ۴۱ ہجری میں برسرِ اقتدار آئے اور ۵۹ ہجری تک حکومت کی۔ اس کے بعد ان کا بیٹا یزید ۶۰ ہجری میں تخت نشین ہوا اور ۶۴ ہجری میں موت سے ہمکنار ہوا۔ پھر اس کا بیٹا امیر معاویہ بن یزید تختِ حکومت پر متمکن ہوا مگر یہ چالیس دن بعد خلافت سے دستبردار ہوگیا۔ اس کی دستبرداری کے ساتھ آلِ ابوسفیان کی سیادت و قیادت ختم ہوگئی اور حکومت و سلطنت مروان کے ہاتھ میں چلی گئی۔
مروان کل نو مہینے حکومت کر سکا اس کے بعد اس کے آل اولاد نے ۶۵ ہجری سے ۱۳۲ ہجری تک حکومت کی۔ پھر حکومت مروان بن محمد کے ہاتھ سے نکل کر آلِ ابوسفیان اور آلِ مروان کے مشترکہ دشمن بنی عباس کے گھر منتقل ہوگئی۔ حیرت انگیز بات یہ ہے کہ آلِ ابوسفیان کے پہلے حکران کا نام بھی امیر معاویہ تھا اور ان کے آخری حکمران کا نام بھی امیر معاویہ تھا۔ آلِ مروان کے پہلے حکمران کا بھی مروان نام تھا اور آخری حکمران کا نام بھی مروان تھا۔
امیرالمومنین نے فرمایا "میں قسم کھاتا ہوں اور پھر قسم کھاتا ہوں کہ میرے بعد بنی امیہ خلافت کو اس طرح پھینک دیں گے جس طرح سینہ کے بلغم کو تھوک دیا جاتا ہے اور پھر جب تک دن رات کا چکر چلتا رہے گا ان کو حکومت کا مزہ چکھنا نصیب نہ ہوگا۔" 116

۔۔ خلفاء میں سے دو حضرات نام علی ہوا۔ ایک تو علی مرتضیٰؑ کا اور دوسرا علی بن معتمند کا [270ھ]

۔۔ امیرالمومنین نے فرمایا "میں بھی جانتا ہوں کہ تیرے ساتھ (کوفہ) جو ستمگر بھی ظلم و جور کا ارادہ کرے گا خدا اسے ضرور کسی نہ کسی بلا میں مبتلا کردے گا کیا کسی قاتل کو اس پر مسلط کردےگا۔" (نہج البلاغہ)
[کوفہ پر زیادتیاں کرنے والوں کا حشر کیا ہوا ۔۔ صفحہ 180]

۔۔ محدثین لکھتے ہیں کہ امام احمد بن حنبل نے دس لاکھ حدیثیں روایت کی ہیں جن میں ڈیڑھ لاکھ اسناد کے ساتھ ہیں۔ ان دس لاکھ میں سے امام موصوف نے پچاس ہزار کو صحیح بتایا ہے۔ ۔۔۔ آپ نے اپنی مسند میں چالیس ہزار احادیث جمع کی ہیں۔ امام مسلم نے تین لاکھ احادیث سے کل چار ہزار احادیث کو مستخرج کیا ہے۔ امام بخاری کے پاس چھ لاکھ احادیث تھیں جن میں سے نو ہزار دو سو ان کی شرائط کے مطابق تھیں۔
روایت کی اس کثرت سے بآسانی معلوم ہوسکتا ہے کہ وضع احادیث میں اس وقت کس قدر مبالغہ سے کام لیا جاتا تھا۔ ایک ایک شخص کے پاس تین تین لاکھ احادیث کا ذخیرہ موجود رہتا تھا۔ 204-205

امیرالمومنین نے فرمایا "اگر صحیح تفسیر و تشریح کی جائے تو اس سے زیادہ بے قیمت کوئی چیز نہ ہوگی اور اگر اس کے مطالب و معانی میں تغیر و تبدل کیا جائے تو اس سے زیادہ مقبول اور انمول شے کوئی نہ ہوگی۔" (نہج البلاغہ)

۔۔ بنی امیہ کے دورِ حکومت میں علماء کا ایک ایسا طبقہ وجود میں آگیا تھا جو حسویہ کہلایا تھا۔ اس طبقہ نے حضرت معاویہ کے اقدام کو قرآن کے رو سے جائز قرار دیتے ہوئے یہ فتویٰ دیا کہ اسلام میں باغی گروہ سے جنگ درست نہ تھی۔ ۔۔۔۔ اس گروہ کے چالیس شیوخ نے یزید بن عبدالملک کے سامنے شہادت دی کہ خلفاء سے قیامت کے دن نہ حساب لیا جائے گا اور نہ ان کو ان کے جرائم کی سزا ملے گی۔ گویا حکرانوں کے لئے عیش و عشرت کے دروازے کھل گئے۔
یزید کے دور میں نظریہ جبر کا عقیدہ اتنا مضبوط ہوگیا تھا کہ حکمران بڑی جرات سے گناہ کبیرہ کے مرتکب ہوتے ہوئے بھی کہتے کہ "خدا کی مرضی یہی تھی۔ اگر وہ نہ چاہتا تو ہم ہرگز ایسا نہ کرسکتے۔"
اموی حکومت کو سیاست نے اس عقیدہ کا خالق بنایا تھا کہ انسان مجبور محض ہے۔ 205-208

امیرالمومنین نے فرمایا "شہروں میں نیکی سے زیادہ بری شے کوئی نہ ہوگی اور برائی سے زیادہ بہتر کوئی اچھا نہ ہوگی۔ (نہج البلاغہ)۔

Monday, April 5, 2010

Kainat aur Insan - Analysis

Kainat aur Insan
A.A. Jalalpuri

___________
Overview:


Ye Kitab Insan Ki Soch/Fikr ki Irtiqa per hy, k Kese Akhir Insan ne 'Wehshi' se 'Muhazzab' ka Safar Te Kiya!

.
Analysis: by abro
.
1. ROOHON KA MAT
Qadeem Insan, jb Zindagi aur Maut me ek br tafreeq krne lag gaya, jb usne jana Hum jb jeete hyn to naak se musalsal sans lete rehte hyn aur mar jate hyn to ye sans ka tasalsul khatm hojata hy, to isne Zindagi ko is sans/hawa se mansoob krliya. (jis ko arbi me Rooh kehte.). Halanke us daur ka insan maut ko blkul KHATMA nahi samajhta tha, bus ek medium se dusre medium me jana samajhta tha.
Inhen Roohon ki Munasbat se Nek aur Shar ka tasawur b peda hogya, yane Nek ya Bad Roohen,
Bad Roohon me: Shetan, Jin, Bhoot, Pret, Daain, Dev, Pari waghera k tasawur ne janam liya. Mukhtalif aqwam me mukhtalif bd roohen mashoor hyn jese Arab o Iran me: Dev, Ifriyat, Gaul, Aal, Palees, Bacha Khaur jesi bdroohon ka zikr milta hy.
Isi Rooh ki munasbat se Qadeem Insan ne Her Cheez ko Zi Rooh samjha, chahe jandar ho ya bejan (Animism, Animatism).
Aur MANA (QUDRAT) ka tasawur pesh kiya gaya. Jis ko Khas Insanon k elawa Sooraj, Chaand, Janwar, Parinde, Darakht, Pode, Phal, Phool, Pahaar, Chatan, Nadi, Darya, Pathar, Dhaat, Rung ... Sb me Tilsmati Asar se Mansoob kar liya gaya.
.


.
Ch. 2
JADU

Insan ki Fitrat o Soch hamesha cheezon k Sabab aur Kainat k Asrar o Ramooz janne k darpe rehti hy. Uske liye Insan ne jo Qyas Araiyan ki aur jo Tajurbat kiye wo Jadu kehlai.
Beemaron ko Shifa dena ho ya Asman k Ajsam ki Gardish, Jari Bootiyon se Dwayen banana ho ya chemical compounds.. Sb shuru me Jadu k zumre main ate the.
"Jadu se hi Tib, Mahiyat, Kemiyagiri aur Amali Science nikli hyn. 58"
Shuru main jadu Good or Bad nahi hota tha per bd me ise in do hison me taqsim kr diya gaya.
Jadu ki Eejad Mazhab se pehle hy, Mazhab k ane k bd "Parhe Likhe Ahle Mazhab ne Dua aur Qurbani ko apna liya aur Jadu Waham Parast aur Jahil Tabqe k sath Makhsoos hogaya. 61"
"Europe ki Tareek Sadyon main Jadu Shaitan ki Pooja se wabasta hogaya. 50"
aur "Hamare Zamane main Jadu sirf Karishma Sazi aur Shubdah Bazi tk Mehdood hy. 72"

.


.
Ch. 3
DEVMALA

"Devmala Insan ki un Koshishon ki Sarguzasht hy jo isne Qadeem Zamane main Kainat se Taluq peda krne ke liye ki theen." Levis Sispins

DEVMALAI QISSE:
.
SUMERIAN
BABYLONIAN (Saibiyan)
Ashoriyan (Saibiyan)
Bani Israel
Kana'an (Lebonan)
MISR (Egypt)
YUNAN
IRAN
HINDUSTAN
Norway
Swedan
MAXICO
CHINA
Japan
.
Devmalai Qisson ka Taluq TAKHAIYUL se hy, insan jb Waqt ki Irtiqa me us maqam per puhucha jb Kainat ke mutaliq soch bichar krne laga to Mukhtalif Cheezon k Mutaliq Mukhtalif Kahaniyan Ghar Dali. Un kahaniyon main se kuch to yaqenan bewaqoofana hyn jese "(Suraj Devta) Her Sham Ko Dharti Mata Ki Kokh main Gaaib hojata hy aur Subh dam dobara Janam Leta hy. 106", "Dunya Sheesh Naag hi ke Sar per Qaim hy jo ek Kecchuve per Khara hy. Jab Kacchuva Harkat Karta hy to Zilzila ajata hy. 121"...
Per 2 Baten Gaur Talab hyn, ek to wo Qisse apna ap main Shahkar hyn, jin ki tamseelen aj k zamane main banana b itna asan kam nahi, phr hr jaga sb devmalai qisse ek dusre se (kam o besh) milte julte hyn!! Ye cheez ghaur talab hy, k aya waqaii Devmalai qisse sirf logon ki man ghart kahaniayn thin, ya in ke peeche ko Qoowat karfarma thi !!!
.


.
Ch. 4
MAZHAB
Mazhab ki ibtida kese hui, is ke bare main aqali tor per kuch kehna buhut mushkil hy, aya logon ne khud se ghar liya, ya kisi afaqi taqat ka is main haath hy !
Sbhi mazhabon ko 2 hisson main banta gaya hy, ek Aryai Mazhab, dusra Asmani Mazhab. Aryai Mazahib k bare main ye kaha ja sakta hy k ye Logon Ki Ejad hy. Inhon ne Apni Zarooriyat ko Apna Khuda bana diya! Jese Aryaon ke bare main hy ke Arya shuru main Mazahire Qudrat ki pooja kiya karte the (jab tak wo khana badoosh the), lekin jab wo ek jaga tik kar rehna seekhe to unhon ne her cheez ka Devta bana dala, jese Aag ka deva (Agni Devta), bearish ka devta, faslon ka devta … … …
Per Asmnai Mazahib zyada pecheedah zyada baleegh hyn.
Asmani Mazahib main Saaibiyat, Majoosiyat, Yahoodiyat, Eesaiyat, aur Islam aajate hyn.
In sabhi mazaahib ka Manshoor, Ibaadat, Rasoomat, Qisse (kamo besh) ek jese hyn,… sbhi main namaz ka concept hy, subhi rooze rakhte hyn, subhi k pas Qurbani ka concept hy...

A.A.Jalalpuri ki ek baat hy, ye ke, 2 mutashabhe cheezon main baad main ane wali cheez ko pehle ane wali cheez se jor dete hyn, aur kehte hyn ke ... Majoosiyon ne Saaibiyat se seekha, Yahudiyan ne Majoosiyon se seekha, Eesaiyon ne Yahudiyan se seekha, Muslmanon ne Yahudiyon Eesaiyon se seekha !!! "Saamri ne Bachhre ki Pooja Misriyon hi se lee thi.". 93 ... ... Hum Ali Abbas Jalalpuri ko galat nahi keh rahe, zaroori nahi k ye chez na ho .. per zoroori nahi ke ye chez ho! ...

Generally aur Logically Do Mutashabhe Cheezon Ke Baare Main Pehle Ane Wali Chez Ko Priorty Dete Hue Bad main Ane Wali Cheez k Baare main Ye Nahi Kaha Ja Sakta k Is ne Us se Akahaz Kiya!

Ho sakta hy, Is ne Khud se Akhaz Kiya ho! Ho sakta hy Sub ka Manba' Ek hi Ho.

Madiyat ki nigah se dekha jaye to Purane Zamane main mukhtalif Tehzeeben ek dusre se seekhen! ye baat buhut mushkil hy, jab k hm aaj ke zamane ko dekhen jahan Media/Communication had darja Taqatwar hy, tb bhi mukhtalif tehzeeben apne ap main mukhtalif hyn, koi ye nahi keh sakta k Cheene American hyn ya American, Mangoolian, South Asian Russian hyn ya Russian African... Aaj k zamane main had darja Medai advance hone ke bawajood her koi Apna Mazhab follow karta hy, Apna Libas orhta hy aur Apni Ziban bolta hy ... Aaj k zamane main jab log mazhab se door aur zyada secular hyn tb bhi ye halat hy to che jaike us zamane main jb log in mamalat main zyada sakht the to apne traditions chhor kar doosron ke orthe phiren!

Ya to un ke ooper koi Taqat the jis ki waja se mukhtalif tehzeeben ek doosre se juri hui aur linked lagti hyn... warna is mamle main Ali Abbas ki Fikr ko follow karna buhut mushkil hy ... hm (mukhtlaif) Nayon ka (mukhtalif) Purano k saath sirf is bina per nahin jor sakte ke ye ek jesi dikhti hyn !!!

.

Ch. 5

Falsafa

Mukhtalif Flasifa ke Falsafe ... Falsafa sahi maane main 6th sadi qabl maseeh Talees Maleeti (Thales) aur Pythagoras se shuru hota hy ... beech main mukhtalif mazhab ke Falsafe bhi ate hyn, mazhab ke falsafe main bhi koi ek Shaksiat hi Front per hoti hy, phir 2 baten hoti hy, ya to wo Shaksiyat kisi Mazhab ki tarweej nahi deta sirf apni Fikr logon ko batata hy; kuch zindagi ke haqaiq ke baare main kuch zindage kese guzari jaye, k baare main, per baad main us Shaksiyat (ya us ki Fikr) k follower us ki Fikr ko Mazhab banadete hyn, ya ye hota hy k wo Shaksiyat apni Fikr apni taraf se nahi per kisi Mafooqul Fitrat Qoowat ki taraf mansoob karti hyn! aur kehti hyn ke ye saara ilm Usi ki taraf se hy ! [Pehli Kefiat main Mazhab ko Mazhab nahi mana ja sakta/ matlab is bat ki possibility nikalti hy ke use mazhab na mana jaye, kyon ke us ne khud se kabhi dawa i nahi kiya, us ne to sirf Fikr (falsafa) bayan kiya... baqi logon ne us (Fikr) k saath kya kiya us se kisi ko sarokar nahi hona chahiye, doosri kefiat main Analyse kiya ja sakta hy aur dekha ja sakta hy ke US KI BAYAN KARDA FIKR US ZEITGEIST KO MADENAZAR RAKHTE HUE INSANI BUS KI BAAT HY YA INSANI BUS SE BAHAR HY!]

_________________

Sunday, April 4, 2010

Kainat aur Insan

کائنات اور انسان
علی عباس جلالپوری
فروری ۱۹۸۴
[evolution of man's though]


مشمولات
۱۔ روحوں کا مَت
۲۔ جادو
۳۔ دیومالا
۴۔ مذہب
۵۔ فلسفہ
__________________
اقتباسات

۔۔۔ روحوں کا مت

۔۔ عرب کہتے ہیں کہ مرغے، کوے، کبوتری، نیولے، نرفاختہ، سیہہ، خرگوش، ہرن، شترمرغ، اور سانپ کا جنوں سے گہرا رابطہ قائم ہے اور وہ ان پر سواری کرتے ہیں۔ 34

۔۔ پیپل وشنو کا، برگد شیو کا اور پلاس برہما کا مقدس درخت ہے، ہندووں کے خیال میں ان درختوں میں نیک روحیں بسیرا کرتی ہیں۔ 36

۔۔ سندھ میں پیپل ، بیری، اور لسوڑی کے درختوں کو خطرناک اور نیم کے درخت کو بابرکت خیال کرتے ہیں۔ 36

Tags
۔۔ روح (نیک روح، بد روح)
۔۔ سانس
۔۔ ہر چیز ذی روح
۔۔ بھوت، پریت، عفریت، دیوتا، راکھشس،
۔۔ مانا (قدرت)
۔۔ مقدس جانور، مقدس پیڑپودے، پھل پھول، / منحوس جانور، منحوس پیڑپودے
۔۔ مقدس دریاہ، پہاڑ، چٹان، درخت، پتھر، دھات۔۔۔
__________________
۔۔۔ جادو

۔۔ ابن سینا نے حروف کی تیں قسمیں گنائی ہیں ۔
(۱) آتشی حروف: ا و ی م ن ع
(۲) خاکی حروف: ج ز ک س ف ع
(۳) حروف بادی: ہ ر ش ذ ص ط
(۴) حروف آبی: ب د ج ظ غ ق
یہ تقسیم چار عناصر کی رعایت سے کی گئی ہے گویا ان حروف کے مزاج متعین کئے گئے ہیں جن سے طلب اور تعویذوں میں کام لیا جاتا ہے۔ 48

۔۔ یورپ کی تاریک صدیوں میں جادو شیطان کی پوجا سے وابستہ ہوگیا۔ 50

۔۔ پوپ الگزنڈر چہارم نے 13 نومبر 1258 کو پہلی بار جادوگروں کے خلاف حکم جاری کیا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ 51

۔۔ عالم مادی کے سائنٹیفک اور جادوئی نقطہ نظر میں گہری مماثلت ہے۔ دونوں کی رو سے واقعات کا تسلسل باقاعدہ اور یقینی تصور کیا جاتا ہے یعنی واقعات پر اٹل قوانین حاوی ہیں جن کے عمل کو پہلے سے دیکھا اور قیاس کیا جا سکتا ہے۔ دونوں کائنات میں سلسلہ سبب و مسبب کے قائل ہیں اور اس میں حادثے اور تلون کو نہیں مانتے۔ دونوں میں ان لوگوں کے سامنے جو اشیاء کے اسباب کا علم رکھتے ہیں۔ وسیع امکانات پیدا ہو جاتے ہیں۔ سائنس دان اور جادوگر پراسرار رموز سے واقفیت پیدا کرکے نیچر کے اعمال کو اپنی مرضی کے مطابق چلانے کی کوشش کرتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ جادو اور سائنس دونوں انسان کے لئے جذب و کشش کا باعث ہوتے رہے ہیں اور اسے تحصیلِ علم کی ترغیب دیتے رہے ہیں۔ 57

۔۔ ربط خیالات کے اصول انسانی ذہن میں ترتیب و نظم پیدا کرتے ہیں اور ذہنی عمل کے لئے ضروری ہیں ان کا اطلاق منطق کی رو سے کیا جائے تو سائنس جنم لیتی ہے۔ 57

۔۔ جب جادو کی غلطیوں کا ازالہ کیا گیا تو سائنس معرضِ وجود میں آئی۔ 58
۔۔ ہمیں بھولنا نہیں چاہیے جادو ہی سے طب، ماہیت، کیمیا عملی سائنس نکلی ہیں۔ 58

۔۔ عملی سائنس جادوگروں کے شعبدوں سے یادگار ہے۔ 59

۔۔ یہ ایک نفسیاتی عجوبہ ہے کہ لوگ حسن اتفاق کو کلیہ بنا لیتے ہیں۔ 67

Tags
۔۔ جادو
۔۔ Early sciene with TOOHMAT
۔۔ تعویذ، جھاڑ پھونک
__________________
۔۔۔ دیو مالا


۔۔ سمیریوں کے بارے میں حتماً کچھ نہیں کہا جا سکتا کہ وہ کس نسل سے تعلق رکھتے تھے۔ بہرحال وہ سام الاصل نہیں تھے اور زمانہ ما قبل تاریخ سے عراق میں آباد ہوگئے تھے۔ ان تمدن عروج پر تھا جب صحرائے عرب سے سامیوں کے قبائل جوق در جوق خوراک کی تلاش میں ہجرت کر کے عراق کی طرف بڑھے اور سمیریا کی شہری ریاستوں کے شمال میں آباد ہوگئے۔ ان سامیوں کو اکادی بھی کہا جاتا ہے۔ بعد کی صدیوں میں سمیریوں اور اکادیوں کے اختلاط سے جو نسل چلی اسے تاریخ میں بابلی اور اشوری کہا جاتا ہے۔۔76

۔۔ بابلیو اور اشوریوں کو صائبین بھی کہا جاتا تھا۔ 87

۔۔ صائبیت کے تہذیبی، تمدنی، مذہبی اور دیومالائی اثرات کا مطالعہ دوسری سام النسل اقوام ما قبل اسلام کے عربوں، بنی اسرائیل اور کنعانیوں کی دیومالا اور مذہب میں کیا جا سکتا ہے۔ یاد رہے کہ یونان کے فلاسفہ افلاطون اور ارسطو بھی بابلیوں کی طرح سات سیاروں کو ذی عقل و ذی شعور ہستیاں مانتے تھے۔ 84

۔۔ عرب شروع سے سامی النسل کا گہوارہ رہا ہے۔ بابلی، اشوری، کنعانی اور بنی اسرائیل عرب ہی کی سرزمین سے اُٹھے تھے اور خوراک کی تلاش میں ہجرت کر کے عراق، شام، فلسطین اور کنعان تک جا پہنچے تھے۔ 84

۔۔ (صائبین) دن میں تین بار اس بت (تشبیھ سورج) کے لئے نماز پڑھتے تھے۔ 86

۔۔ یھودی ۔۔ دن میں تین نمازیں پڑھتے ہیں۔ 91

۔۔ مجوسی آفتاب یا آگ کو قبلہ سمجھتے ہیں اور ان کی طرف رخ کرکے نماز پڑھتے ہیں۔ وہ انہیں خدا نہیں مانتے۔ 104

۔۔ سامری نے بچھڑے کی پوجا مصریوں ہی سے لی تھی۔ 93

۔۔ اوزیرس فی الاصل قدیم زمانے کا ایک مصری بادشاہ تھا جس نے فصلیں اگانے اور پھل دار پیڑ بونے کا راز معلوم کیا تھا۔ 95

۔۔ فرعون اخناتن نے بت پرستی کی سخت مخالفت کی اور آتن کی صورت میں خدائے واحد کی عبادت کی دعوت دی۔ اس کا اصل نام آمن ہوتپ چہارم تھا۔ اس نے آمن، رع وغیرہ کے معبد مقفل کرادئیے اور پروہتوں اور دیوداسیوں کونکال باہر کیا۔ اس نے حکم جاری کیا کہ کسی دیوتا کے بت کی پوجا نہ کی جائے۔ اس نے کہا کہ خدا ایک ہے جس کا کوئی شریک نہیں ہے۔ وہ شکل و صورت سے منزہ اور پاک ہے وہ رحیم و کریم ہے اور سب کا پالنے والا ہے آفتاب اسی معبودِ ازل کا علامتی مظہر ہے۔ مورخین کے خیال میں اخناتن نے تاریخ عالم میں پہلی بار وحدانیت کا درس دیا۔ انسانی برادری کا تصور پیش کیا اور دنیا بھر میں امن و امان قائم کرنے کی دعوت دی لیکن اس کی یہ دعوت اس کی موت کے ساتھ ہی ختم ہوگئی اور آمن کے پرہتوں نے دوبارہ اپنا دین فروشی کا کاربار شروع کردیا۔ 96-97

۔۔ مجوسی آفتاب یا آگ کو قبلہ سمجھتے ہیں اور ان کی طرف رخ کر کے نماز پڑھتے ہیں۔ وہ انہیں خدا نہیں مانتے۔ 104

۔۔ مجوسی آگ کو زمین پر آفتاب کا علامتی پیکر مان کر اس کی تقدیس کرتے ہیں اور دن میں پانچ مرتبہ اس میں خوشبودار لکڑیاں ڈال کر پانچ نمازیں پڑھتے ہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔104- 105

۔۔ متھرا کے پجاری دن میں تین مرتبہ یعنی صبح، دوپہر، شام اس کی ستائش میں نماز پڑھتے تھے۔ کلیسیائے روم میں بھی اُنہی اوقات میں دعائیں مانگی جاتی ہیں۔ 105

۔۔ یہ بات قبل غور ہے کہ کرشن کا نام ویدوں میں نہیں ملتا۔ 109

۔۔ آریا قبائل جو گھوڑے پال چرواہے تھے ایران سے پنجاب اور سندھ میں وارد ہوئے۔ اپنے ایرانیوں بھائیوں سے جدا ہونے اور ہندوستان میں داخل ہونے سے پہلے وہ صدیوں تک عراق میں مقیم رہے۔ 109

۔۔ اندر۔
ہندی آریائوں کا آسمان دیوتا دیوس پتریا ورونہ تھا جس پر بعد میں اندر دیوتا غالب آگیا اور ان کا خداوند خدا بن گیا۔ اندر سنسکرت کا لفظ نہیں ہے۔ ابتداء میں اس کا نام سندرا تھا ۔۔ ایک قیاس کے مطابق سندرا دریائے سندھ کا بگڑا ہوا نام ہے۔ 110

۔۔ رگ وید میں دریائے سندھ اور دریائے سرسوتی کے لئے بھی منتر ہیں۔
ایرانیوں نے سندھو کو اپنے لہجے میں ہندو کہا جسے یونانیوں نے انڈیا بنا لیا اور اس طرح سارے ملک کا نام انڈیا رکھا گیا۔ 112

۔۔ سندھیا برہما کی بیٹی تھی۔ 113

۔۔ لنگ یونی کے آپس میں جڑے ہوئے مجسموں کو کُنڈی کہتے ہیں۔ کنڈی میں لنگ یونی کے دائرے میں نصب ہوتا ہے۔ 116

۔۔ ہندوؤں کے کل 33 کروڑ 3 دیوتا ہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ 121
__________________
۔۔۔ مذہب

۔۔ ابتداء میں لوگ دیوتائوں کی نہیں بلکہ اپنے مرے ہوئے پرکھوں (آباؤاجداد) کی پوجا کرتے تھے۔ دیوتاؤں کا ظہور بعد میں ہوا۔ 131

۔۔ والٹیر اور جیمز نے کہا ہے کہ اگر خدا کا وجود نہ بھی ہو تو بھی سکونِ قلب کے لئے خدا پر عقیدہ رکھنا ضروری ہے۔ 135

۔۔ گوتم بُدھ اور جین روح کے وجود کے منکر ہیں۔ اسی لئے انہیں ناستک (مُلحِد) کہا جاتا ہے۔۔۔۔ یہ عجیب بات ہے گوتم بُدھ سنسار چکر کا تو قائل ہے لیکن روح کا منکر ہے۔ 139

۔۔ جب تک ہندوستان میں آواگون کا عقیدہ موجود ہے وہاں کے کروڑوں نیچ ذات والوں کو ان کا اصل انسانی مقام میسر نہیں آسکتا۔ 141؟

۔۔ خوف / مذہب ۔۔۔ 141
[مذہب دہشت کی پیداوار ہے]

۔۔ مذہبی احساس جرم یہودیت سے شروع ہوا اور عیسائیوں میں سرایت کر گیا۔ 141

۔۔ یہ ایک تاریخی حقیقت ہے کہ بنی اسرائیل کے صفحہ تاریخ پر نمودار ہونے سے پہلے مذہبی جنون کا کہیں نام و نشان نہ تھا۔ 143

۔۔ یہ قربانیاں فی الحقیقت قدیم انسانوں کی اجتماعی ضیافت سے یادگار نہیں جن میں مقدس جانور یا ٹوٹم کا گوشت مل بیٹھ کر کھاتے تھے تا کہ اس کی طلسماتی تونائی ان میں بھی حلول کرجائے۔ 148!

۔۔ اس طرح سائنس اور مذہب دونوں صائبیت کے دامن میں پرورش پاتے رہے۔ 156

۔۔ یہودیوں نے رکوع کے طریقے بھی صائبیت اور مجوسیوں سے سیکھے تھے۔ مجوسیوں، یہودیوں، عیسائیوں اور مسلمانوں میں نماز پڑھنے کے طریقے بھی صائبیت سے لئے گئے ہیں۔ 157

۔۔ یہودیوں کا شولام علیخم (تم پر سلامتی ہو) مسلمانوں کا سلام علیکم بن گیا۔ متعہ بھی یہودیوں کے ہاں رائج تھا، ہرگرونجے کے الفاظ میں 'ربی نعمان اور راب جب سفر کرتے تو ہر شہر میں عورتوں سے عارضی نکاح کرتے تھے۔' مسلمانوں میں امام مالک اور امام جعفر صادق متعہ کے قائل ہیں۔ 160

۔۔ تکوین کائنات، تخلیقِ آدم، عالمگیر سیلاب، شیطان، فرشتوں، جنت دوزخ، مسیحا، شفیع اور مہدی کے تصورات کا ماخذ بھی صائبیت اور یہودیت ہی کو سمجھا جا سکتا ہے۔ 161

۔۔ یاد رہے کہ مزدائیت یا مجوسیت صائبیت ہی کی اصلاح یافتہ صورت تھی۔ 166

۔۔ مجوسیت، یہودیت، عیسائیت اور اسلام کے مشترکہ عناصر کا ذکر کرتے ہوئے اوسوالڈ سپنگلر نے اسرائیلی مذاہب کو مجوسی الاصل قرار دیا ہے۔
اس کے خیال میں الہامی مذاہب کی روح مجوسی ہے جو آخر میں پوری آب تاب کے ساتھ اسلام میں ظاہر ہوئی تھی۔ 169

۔۔ "(یسوع نے کہا) میں اسرائیل کے گھرانے کی کھوئی ہوئی بھیڑوں کے سوا اور کسی کے پاس نہیں بھیجا گیا۔" (متی)
یہ کرشمہ تاریخ عالم کے عجوبات میں سے ہے کہ یہ محدود اصلاحی تحریک بعد میں ایک ہمہ گیر (رومن کیتھولک) کی صورت اختیار کر گئی ۔۔۔۔۔۔

۔۔ بت پرست اقوام میں اپنے مذہب کو پھیلانے کے لئے پولس نے ختنہ موقوف کر دیا اور انہیں خوش کرنے کے لئے یہودیوں کے سبت کے بجائے اتوار کو سبت بنا لیا۔ 172

۔۔ عیسائیت کی ترکیب پولس کے زمانے میں رواج پذیر نہیں ہوئی تھی بلکہ تیسری صدی ب م میں نیقیہ کی کونسل میں وضع کی گئی۔ 172

۔۔ یاد رہے کہ سائنس اور مادیت پسندی میں شروع ہی سے چولی دامن کا ساتھ رہا ہے۔ 178

۔۔۔ مذہب (Tags)
۔۔ مذہب ؟
۔۔ ٹوٹم، مانا
۔۔ روح
۔۔ عقیدہ
۔۔ آباؤاجدا کی پوجا
۔۔ قربانی
۔۔ اخلاق
۔۔ علم کلام ۔۔ 152-153
۔۔ تقابلی مذاہب
__________________
۔۔۔ فلسفہ


۔۔ مشہور فلسفی اور ریاضیت کا عالم فیثاغورس بھی عارفی مت کا ایک مصلح تھا۔
مثالیت پسندی کا مشہور ترجمان افلاطون بھی فیثاغورسی افکار سے متاثر تھا۔ 180

۔۔ باطینیت (Esotericism)
کی روایات اور ترکیب بھی فیثاغورس سے یادگار ہے کیوں کہ وہ اپنے منتخب طلبہ اور طالبات کو خفیہ تعلیم دیا کرتا تھا۔ 180

۔۔ صحیح معنوں میں فلسفی ۔۔ لغوی معنی دانش دوست ۔۔ یہ ترکیب فیثاغورس ہی کی وضع کی گئی ہے۔ 180

۔۔ مثالیت پسندی کا اصل اصول یہی ہے کہ "صداقت عقل استدلالی میں ہے حواس میں نہیں ہے۔" مادیت پسند کہتے ہیں کہ حواس کا عالم یا عالم ظواہر ہی حقیقی ہے جب کہ مثالیت پسندوں کا اِدعا یہ ہے کہ حواس کا عالم محض ظواہر پر مشتمل ہے جسے حقیقت سے دور کا واسطہ بھی ہیں ہوسکتا۔۔۔ 181

۔۔ سقراط سے اس (افلاطون) نے یہ خیال لیا کہ کائنات ایک اخلاقی نظام ہے جس میں خیر، حسن اور صداقت کی ازلی و ابدی قدریں کارفرما ہیں۔ 182

۔۔ افلاطون کا فلسفہ جو حقیقت و ظواہر یا غیر مرئی حقیقی اور مرئی غیر حقیقی کے فرق پر مبنی تھا۔ 182

۔۔ افلاطون کہتا ہے کہ اس کے نظام امثال کو صرف جدلیات کے علم ہی سے جانا جا سکتا ہے اور اس کے بقول یہ علم بہت ہی کم لوگوں کو ارزانی ہوتا ہے۔ 183

۔۔ آگسٹائن ولی نے افلاطون کو "فلاسفہ کا مسیحا" کہا تھا۔ 183

۔۔ متوکل عباسی کے دور حکومت میں رجعت پسند مُلا برسرِاقتدار آگئے۔ انھوں نے سائنسی علوم کا گلا گھونٹ دیا اور سائنسدانوں اور فلاسفہ کو جبر تشدد کا نشانہ بنایا۔ 184

۔۔ سائنس کی تاریخ میں 17ویں صدی خاص طور سے قابل لحاظ ہے کہ اس صدی میں سائنس کو جو فروغ نصیب ہوا وہ گذشتہ دو ہزار برسوں میں بھی نہ ہوا تھا۔ 185

۔۔ "میں سوچتا ہوں اس لئے میں ہوں۔" دے کارت
ایک تو ذہن کا وجود مادے کے وجود سے زیادہ یقینی ثابت ہوتا ہے ۔۔۔ 186

۔۔ روسو ہی سے خرد دشمنی کی روایت کا آغاز ہوتا ہے جس کی ترجمانی بعد میں فنحتے، نیٹشے، شوپن ہائر، برگساں وغیرہ نے کی تھی۔ 187

۔۔ اس کے (فنحتے) خیال میں وہی انا یا روح باقی رہے گی جو نیچر کے خلاف نبرد آزما ہوکر توانا ہوجائے گی، پیہم کشمکش ہی روح کو غیر فانی بنا سکتی ہے، ہمارے ہاں اقبال نے فنحتے کے اس فلسفے کو فلسفہ خودی کے نام سے اسلام کا جامہ پہنایا ہے۔ 190

۔۔ طالیس کو سائنس اور فلسفہ دونوں کا بانی کہا جاتا ہے۔

۔۔ یونانیوں کو فنیقیوں (لبنانی) ہی نے الفبا سکھائی تھی۔
قدمائے یونان فنیقیوں کو استاد سمجھتے تھے۔ 195

۔۔ ایمپی دکلیس کا نظریہ یہ تھا کہ کائنات عناصر اربعہ یعنی ہوا، پانی، آگ اور مٹی سے بنی ہے جنہیں وہ اصولِ اول کہا کرتا تھا۔ 196

۔۔ دیماقریطس کے خیال مین روح اور عقل ایک دوسرے سے جدس نہیں ہیں۔
روح بھی دوسرے اشیاء کی طرح ایٹموں سے مرکب ہے اور فکر و خیال ایک طبیعی عمل ہے۔
وہ جذباتی ہیجان اور جوش و خروش کا مخالف ہے اس لئے عورت کو حقارت کی نظر سے دیکھتا ہے کیوں کہ عورت مرد کے جذبات کو بھڑکا دیتی ہے جس سے اس کا نفس اس کی عقل پر غلبہ پالیتا ہے۔ 197-198

۔۔ رواقیت کائنات میں جبریت اور انسان میں قدر و اختیار کے قائل ہیں۔ 202

۔۔ (ھابس) کے اِدعا کے مطابق ذہن مغز سر کا فعل ہے۔ 204

۔۔ ہولباخ نے ایک نئی مابعد الطبیعات مرتب کی، اس کا قول ہے کہ فکر مغز سر کا فعل ہے، جیسے ہضم معدے کا فعل ہے۔ 208

۔۔ "پروہتوں اور پادریوں نے عرصہ دراز سے عوام کی نگاہیں آسمان کی جانب موڑ رکھی ہیں، اب ان نگاہوں کو زمین پر واپس لوٹ آجانا چاہیے"۔ میزلیر۔ 208

۔۔ ہیگل کا قول ہے۔ "جبر اس وقت تک اندھا ہوتا ہے جب تک اسے سمجھا نہ جاسکے۔" 217

۔۔ " پائرے بوئیل (1706-1647) نے ۔۔۔ واشگاف انداز میں کہا کہ مذہب سائنس کی ترقی کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ بن گیا ہے۔ ۔۔۔ اس نے ایک طرف الہام اور عقل استدلالی اور دوسری طرف مذہب اور سائنس میں خط امتیاز کھینچ دیا۔ 206


فلسفہ ان شارٹ
۔ طالیس ملیطی ۔ مادیت پسندی
۔ فیثاغورس ۔ باطینیت، فلسفہ
۔ افلاطون ۔ اشراق، سریت، مذہب، باطینیت، اور عقلیت
۔ ارسطو ۔ بھی اپنے استاد (افلاطون) کی طرح مثالیت پسند ہے البتہ اس نے افلاطون کی بعض فکری کوتاہیوں پر گرفت کی ہے۔
۔ دے کارت ۔ "میں سوچتا ہوں اس لئے میں ہوں"
۔ روسو ۔ خرد دشمنی
۔ کانٹ ۔ مثالیت پسندی
۔ فنحتے ۔ مثالیت پسندی
۔ شیلنگ، گوئٹے، شلر، ورڈورتھ ۔ رومانیت پسند
۔ ہیگل ۔ "کائنات میں اصلاً فکر ہی ہے اور فکر ہی کے قوانین کے تحت ارتقا پذیر ہے۔" (مادہ ذہن کی تخلیق ہے)
۔ مارکس ۔ جدلیاتی مادیت

__________________

Friday, April 2, 2010

TKK - Lohe Ka Zamana

TEHZIB KI KAHANI
Lohe Ka Zamana (3)
Dr. Mubarak Ali

.


Summary:

Tehzib-e-Barsagheer (South Asia)

Cheeni Tehzib

Yunani Tehzib

Romi Tehzib

.

Excerpts:
"lekin kaansi ne jin tehzibon ko peda kiya wo chand elaqon me simti hui thin, yani mesopotamia, misr, wadiye sindh aur cheen. is ki waja ye thi ke ye tehziben un elaqon main ubhrin ke jahan darya the aur kheti bari ke liye pani kafi miqdar me tha." 13
.
"1400 QM me ek qaum jis ka nam Hitties tha, ye maujudah turkey ke rehne wale the, unho ne na sirf lohe ki dhat ko naye sire se daryaft kiya, bulke use istimal bhi krna shuru kiya. Hittiyon ka ek karnama ye hy k unhon ne hi sb se pehle ghore ko sudha kr use sawari, kheti bari aur jangon ke liye istimal kiya. Warna Kansi ke zamane me ghora insani aur tehzibi zindagi me nahin tha. Is liye kaha ja sakta hy k lohe ki dhat aur ghore ne mil kr insani tehzib ki riftar tez kardiya." 14
.
"ab hath se kam karna zillat ka baais hogaya." 18
.
"ab tk ye samjha jata tha ke Arya hindustan per hamla aawar hue aur unho ne maqami bashandon ko mar mar kr peeche dhakel diya. Lekin ab jo nai tehqiq hui hy is me aarya hamla awar nahin bulke ye ese groh ya jamaten thin k jo waqtan fawaqtan yahan aye aur yahan aakar abad hue." 21
.
"apne ibtidai zamane me ye log maujudah panjab me aakar abad hue, pehli ved 'rigved' yahin per likhi gai magar ahista ahista ye wadiye sindh se aage barhte gaye... Ganga Jamna ki wadiyon me jakar abad hue aur dekha jaye to yahin per in ke mazhabi aqeede pukhta hue." 22
.
"barhamno ne mazhab aur syasat ko apas me mila diya." 40
.
"noker shahi ke idare ki bunyad Haan Khandan k hukmuran Chaosu (206-195 QM) ne dali." 53
"chin k ye ehde dar Mandarins kehlate the."
.
"wo (chini) bemariyon ka elaj jadu tone se nahin karte the bulke jari bootiyon se dawain tayar krte the." 60
.
"chai 2 sadi QM me pina shuru hui aur jald hi is ne ek fun ki shikil ikhtiyar kr li." 66
.
"(athenes k logone ne 594 QM me) Soolan nami ek qanun dan ko apna sarbarah banaya... Is ne Asembly k idare ko shuru kiya k jis k mimber tamam azad shehri ho sakte the. Jajon ka intekhab b log mil kr krte the. Athenes ka ye nizame hukumat Jamhooriyat kehlaya." 72
.
"athenes k log in gulamon k itne aadi hogaye the k bachon ki talim o tarbiyt bhi inhi k zime kardi thi. In gulamon ki waja se Yunan aur Athenes k logon ko fursat mil gayi. Ager muashre me ye gulam na hote to yunan k danishwar, falsafi aur artist itne karname anjam nahi de sakte the.
Ye tarikh ki bd qismati hy k in gulamon ko bhula diya gaya.." 75
.
"Yunan me 800 QM tk log likhna nahi jante the." 80
.
"Athenes me jb shehri ryast mazboot hui to qanun dan Soolan ne aurton k bare me sakht qawanin bnaye. Ab umra ki aurtain parde me rehti thin. Jb bahar jatin to chehre per niqab dalti thin. 88
.
"matmi log kala libas pehn kr juloos ki shakal me qubrustan jate the . aurten apne balon ki ek lat kaat kr murde k sath rakh deti thin. Wo apne ek gaal ko bhi zakhmi kr liti thin take us se khoon nikle, ye gam aur afsoos ke izhar k liye tha." 92
.
"lehaza jahan Yunani Tehzib ne zehni taraqqi ke raste khole, wahan Romi Tehzib ne Syasi idare batoore wirsa diye." 97
.
"buhut se shahanshahon ko un ke marne k bad davta bna kr unki pooja ki jati thi. (rome)" 106
.
"romi faujizon ko roz ek lehsan khana hota tha, take wo bimari se mehfooz rahen." 116

________________________

TKK - Kaansi Ka Zamana

TEHZIB KI KAHANI
Kaansi Ka Zamana (2)
Dr. Mubarak Ali

.
.
Summary:
.
1. Summerian & Babylonian Civilization
ek esi thezib jo Taajir thi, jis ke sbhi contemporary civilizations k saath links and len den thi, is hisab se inhon ne baaqi dunya se buhut kuch seekha. Syasat aur Mazhab alag alag hota tha.
.
2. Egyptian Civilization
ek Badshahi civilization, jis main Badshah ko unlimited ikhtyarat the, yehi Badshah Mazhabi Leader b hota tha. Ghareebon ka istehsaal hota tha aur Ameeron ke pyramids bante the!
.
3. Indus Civilization
ek Aam Admi ki civilization, kisi bare badshah ya kisi bare mazhabi leader ki koi khas shanakht nahi milti, log khush haal aur family type the, jang o jadal ka koi suboot nahi milta, bachon ke khelne ke khilone milte hyn. Ulma is baat per ab tak heeran hyn k itni bari tehzib jo Sindh se Balochistan, Afghanistan, Rasjisthan tak pheli hui thi, aya konsi Taqat is sub shehron ko jorti thi, jo ek hi tehzib the !!!
.
.
Excerpts
.
". . . is lye kaha jata hy k tehzib shehr me peda hoti hy gaon ya dehaton me nahi." 19
.
"junoobi mesopotamia me koi dhat nahi hoti thi, is lye unhe auzar aur hathayar banane k liye dhaton ko bahar se lana parta tha." 28

Comnts: ye bt apni jaga per buhut sakht hy k ek tehzib k pas wo chez na ho phr bhi wo is ka istimal sekh len, khusosan mesopatamia tehzib k liye, jin se purani tehzib aur koi kahi nahi jati. !
"imatraten banane k liye lakri aur pathar bhi bahar se lana parte the." 28
sumerian 1st class tajir the, unki tijarat, khalije faris (tanba), iran (tin), kohe toor (chandi), sham (lakri), uman (pathar), badkhashan (gems), hindustan (moti), sindh (muhren, anghootiyan, bartanon k sanche), aur behren tk pheli hui thi. Esi soorat me ye qayas krna buhut asan hy k unho ne sb kuch dusri tehzibon se seekha!
.
"sumeri tehzib me ahista ahista devi o devtaon ki tadad barhti gai. is ki waja ye thi k insan ki zaruriyat barh rahin thin. is k sath hi use devi o devtaon ki madad ki zarurat ho rahi thi." 30
.
"sb se pehle jin logon ne likhna parhna seekha wo mandiron ke pujari the." 32
.
"sumeri tehzib me art ki ibtida mazhabi aqeede ke teht hui." 32
.
"sumeri samaj me tabqat ke lehaz se oonch neech ho chuki thi." 33
.
"tehzib ki taraqqi ne jang ko peda kiya." 37
.
"babil k log kai deviyon aur devtaon ki pooja krte the. wo shetan ko bhi mante the aur us se darte the." 41

Comnts:-ye bt Ali Abbas Jalalpuri ki bt se mukhtalaf hy, jo kehta hy “shetan ka tasawur majossiyat sy yaadgar hy. Bani Israeli ibtida main shetan ke qail nahi the blke apne Khuda wande Khuda Yahwa kw kher aur shar ka mubd samjhte the. Jab Banukad Nazr Shahe Babil ne Yarooshlam per qabza kia to tamam bani israeli ko qedi bana kar babul le gaya jahan wo kam o besh asi (80) bars tak aseeri ki halat main muqeem rahe. Isi doran main unhon ne babul se Meelad-e-Adam, Jannat-e-Adan, Toofan-e-Nooh, Shajar-e-Hayt waghera ky saath Shetan ka tasawur bhi musta’ar lia. – Insan aur Kainat, page. 14”
.
"misr me syasat aur mazhab apas me mile hue the." 56
.
"mummy bnane ke is fun ki waja se misr k log insani jism aur is ki banawat se waqif hogaye the, jis ne surgery ke ilm ko aage barhane me madad di." 57
.
"misr k logon k khane me roti ek ehm unsur hua krti thi." 65
.
Wadiye Sindh
"asare qadima ki daryafto se ye bhi malum hua k 5000 BC me tandoor se roti pakai jane lagi thi. kachi eenton ke makanat banne lage the. magar abhi tk koi tehrir eejad nahi hui thi." 69
.
"ab tk is ki 1500 bastiyan daryaft ho chuki hyn, jin ki muddat 2500 BC se 1900 BC tk hy. ye bastiyan balochistan, sindh, punjab, haryana, gujrat, rajisthan aur maghrabi utar pardesh me mili hyn. is se andaza hota hy k wadiye sindh ki tehzib wasee' elaqe me pheli hui thi." 71
.
"wadiye sindh ki tehzib, kansi ke ehd ki dusri tehzibon se is liye bhi juda hy k yahan mesopotamia ya cheen ki trah "shehri rayasaten" nahi thin (jo ksi ek taqat ke matehat shehron ko milati) bulke ye shehr ek dusre se jure hue the." 73
.
"shehr ki is mansuba bndi se andaza hota hy k log nafis zoq rakhte the. safai ka khayal ghar aur ghar se bahar donon jaga per tha. is se shehr ke intezam ka bhi pata chalta hy." 74
.
"taqriban 60% muhron per kohan wale bail ki tasvir hy jo unicorn kehlata hy." 78
.
"logon ki umar ausatan 30 sal tk hoti thi." 81
.
"ek khas bat is tehzib ki ye hy k is me hamen qatl o gharat gari ke bare me koi shuwahid nahi milte hyn. esi koi tasvir kisi muhr per ya deewar per nahi mili jis me jangi qediyon ko dikhaya gaya ho ya fatah ki yadgarain tameer karai gai hon." 85
.
"ye fitrat aur us ke mazahir ko poojte the... fitrat inhe tahaffuz deti thi. inhe ghiza farahm krti thi, lehaza ye ise tbah krna nahi chahte the bulke is k sath qaribi rishta aur taluq barqarar rakhna chahte the." 85
.
"jin mulkon se tijarat hoti thi in me khalije faris, wast asia, aur mesopotamia shamil hyn. in mulkon se wadiye sindh ki muhren dastyab hui hyn jo in k tijarati taluqat ko zahir karti hyn." 86
.
"wadiye sindh ki tehzib jo irtiqai tor per ubhri aur pheli 1500 BC me ye achanak gaib hogai." 87
.
"esa malum hota hy wadiye sindh k log ek dusre se samaji aur saqafati zarooriyat ki waja se jure hue the. syasi qoowat aur jabr se nahi, kyon k yahan na badshah tha aur na bari saltanat. is ki roshni me is tehzib ke bare me rai di jaye to kaha ja sakta hy k ye log sahih manon me muhazzib the." 88
________________________

TKK - Pathar Ka Zamana

TEHZIB KI KAHANI
Pathar Ka Zamana (1)
Dr. Mubarak Ali



.
Summary.
Qadim Pathar Ka Zamana
(20 lakh sal - 80 hazar sal)
Insan khana badosh tha,
Ghiza talash kr k khata tha,
Pathar k auzar buhut shurwati hyn.
Aag ka istimal/eejad is dor ke aakhr tk ghaliban ho chuka tha, jis ka isne pehle mazahire qudrat se mushahida kiya, phr pathron k ragarne se iski eejad ki!
.
Darmayani Pathar Ka Zamana
(80 hazar - 40 hazar)
Is dor me insan k hathyar zyada taraqqi yafta hogaye,
Insan daryaon k kinare rehne laga take selab/pani se faslen ug ayen, aur faslon k khatam hone tk ye waheen pe tika rehta.
Insan ne maveshi palna seekha.
Murdon ko dafan karne ka ravaj tha.
.
Jadid Pathar Ka Zamana
(40 hazar - 10 hazar)
Auzar zyada taraqqi yafta hogaye, ek dhaar wale se multi dhaar wale hogaye.
Logon ne pathron aur matti (gaare) se ghar banane seekh liye.
Kheti Bari sekh li,
Zamin milkiyat bn gayi,
Darja bndi hone lagi,
Anaj ki zakhira andozi hone lagi,
Jangen hone lagi (milkiyat aur zamin ki waja se),
Kapra buna jane laga,
Kutta palto janwar bna,
Matti k brtan bnaye gaye,
Phaiyya ejad hua,
Rooh, Jadu, aur Khushhali k liye rasm o ravaj zahoor pazir hue.

.
.
Excerpts:
.
"kaansi dor ka tehzibon se meesopotamia, iraq, aur cheen tehriron ko parh liya gaya hy. Magar wadiye sindh ki tehzib ka rasmul khat ab tk parha nahi ja saka." 19
.
"dekha jaye to insan janwaron se mukhtalif hy. Janwaron ke auzar un k sath hote hyn. Un ke panje, nakhun, aur daant un ke hathyar hyn jin se wo apni hifazat bhi karte hyn aur Ghiza bhi hasil krte hyn. Insan apni hifazat ke liye aur ghiza hasil krne ke liye apne auzar aur hathyar khud banata hy. Is liye is main zahant aur jiddat hy jo use doosre janwaron se alaihida krti hy." 26
.

"hm dekhte hyn ke jb bhi insan ne naye auzar banaye, ya un me tbdili ki, to us k natije me tbdili ayi. Us ne insan aur samaj ko badla jis se ek naye zamane ki ibtida hui. Ek naye dor ka aghaz hua." 36
.
Kasht kari aur Bastiyan
"insani grooh un elaqon me abad hona shuru hue ke jahan daryaon ka selab ata tha aur jb pani wapas jata tha to apne peechhe wo zarkhez mitti chhor jata tha." 53
"mahreene asare qadima ne darmyani ehd ke buhut se gaon falastin, sham, iraq, aur iran me khudai ke bad daryaft kiye hyn. Is se unhon ne ye natija nikala hy k kaasht kari aur maveshiyon ko palne ka ravaj falastin se phela, yahan se ye misr gaya aur phr bar saghir hindustan tak aya." 53
.
"mahreen ke mutabiq insan ki ausatan umar ab bhi kam hi thi, wo 15 se 28 sal tk k arse me zindagi guzar kr mar jata tha."
.
"jadid patha ke zamane ke is inqilab ki shurwat asia se huin aur phr yahan se ye phelta hua ye europe tk gaya." 57
.
"jadid pathar k dor hi me shayad insan ne phaiye ki ejad ki jis ki waja se technology me ek inqilab aa gaya." 70
.
"zaraati muashre me zamin ki ehmiyat thi. Jb kheti bari ki jati thi to zamin me beej dala jata tha jo poode ki shakal me bahar ata tha, is waja se zamin ko aurat ka darja dediya gaya aur use 'dharti mata' kaha gaya." 72
_______________________

Related Posts Plugin for WordPress, Blogger...