FIKRism

Monday, July 5, 2010

RTQ - Ch.1 - IRAQ (Sumerian)

روایاتِ تمدّنِ قدیم
علی عباس جلالپوری
آگست 1991

اقتباسات:

باب۔ ۱
عراق (سُمیرین)

سُمیری:
۔۔ شروع شروع میں سُمیریوں کو اکّادی کہا جاتا تھا لیکن فرانسیسی عالم ژولے اوپرت نے انہیں سُمیری کا نام دیا اور یہی نام دُنیائے علم میں رواج پاگیا۔ سمیریوں کا اصل و نسل کا راز ہنوز پردہ خفا میں ہے۔ ہم یہ بھی نہیں جانتے کہ وہ کہاں سے آئے تھے۔ البتہ یقینی بات یہ ہے کہ وہ سامی الاصل نہیں تھے۔ 12


۔۔ جناب مسیح کی پیدائش سے تین ہزار برس قبل سُمیریوں نے کانسی کے ہتھیار اور اوزار بنانا شروع کردیئے تھے جو تانبے کے ہتھیاروں سے زیادہ مضبوط تھے۔ 13


۔۔ سمیریا کے بحری جہاز وادئ سندھ میں بھی جاتے تھے۔ 14


۔۔ دائیں سے بائیں لکھنے کا رواج تھا۔ بعد میں بابلیوں نے بائیں سے دائیں لکھنا شروع کیا۔ 15


۔۔ ہم نے دائرے کو 360 درجوں میں تقسیم کرنا سمیریوں ہی سے سیکھا ہے اور درجن کا تصور بھی اُنھیں سے ماخوذ ہے۔ اِسی طرح دن رات کو گھنٹوں، دقیقوں اور ثانیوں میں تقسیم کرنا سُمیریوں سے لیا گیا ہے۔ 15


۔۔ سمیریوں میں ذاتی املاک کا تحفظ کا شدید احساس تھا۔ وہ اپنی تمام اشیاء حتٰی کہ ملبوسات اور جوتوں کی فہرستیں بھی بناتے تھے۔ 15


حمورابی کے قوانین:
۔۔ قوانین بھی پہلے پہل سمیریوں نے مرتّب و مدوّن کئے تھے۔ حمورابی کا ضابطہ قوانین جو سُوسہ کے آثار سے برآمد ہوا ہے سُمیری الاصل ہے۔ 16


۔۔ (گِل گامش) رزمیہ کا شمار دینا کے قدیم ترین نظموں میں ہوتا ہے۔ 17


۔۔ سارگن کی پیدائش کی کہانی کوروش کبیر، کرشن، رومولس اور جناب موسٰی کے احوال سے ملتی جلتی ہے، یعنی اُس کی ماں نے پیدا ہوتے ہی اُسے ٹوکری میں رکھ کر دریا میں بہا دیا تھا جہاں ایک ملّاح نے ترس کھا کر اُسے نکالا اور اس کی پرورش کی۔ 22


حمّورابی کو پکارا:
۔۔ قانون کی تاریخ میں یہ ایک انقلاب آفریں اِقدام تھا۔ بحیثیتِ مجموعی اسے عہدِ قدیم کا جامع ترین ضابطہ قوانین سمجھا جاسکتا ہے۔ حمورابی کا دعویٰ تھا کہ یہ ضابطہ اُسے خداوند خدا نے خود عطا کیا تھا۔ چناچہ ایک نقش میں حمورابی کو دیوتا سے یہ ضابطہ لیتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔ اِس ضابطہ کا اصل منشا بے شک ذاتی املاک کا تحفظ ہے لیکن اس میں زیردستوں اور کمزوروں کے حقوق کی پاسبانی بھی کی گئی ہے۔
حمورابی ضابطے کے دیباچے میں کہتا ہے
"اِس وقت دیوتائوں نے اپنے اِس خدمت گار حمّورابی کو پکارا جو نیکوکار تھا، محتاجوں کی مدد کرتا تھا جس نے ملک کو خوشحالی بخشی، جس نے طاقت وروں کو کمزوروں پر ظُلم کرنے سے روکا۔ دیوتاوں نے اُسے پکارا کہ عوام کی بہبود میں اضافہ کرے۔"


۔۔ بابل دو ہزار برس تک تمدّن عالم کا مرکز بنا رہا۔ 29


کلیجہ : روح
۔۔ انسانوں اور حیوانوں میں کلیجے کو روح اور ذہن کا مرکز سمجھا جاتا تھا۔ جادوگرنیاں راستے چلتے کا کلیجہ نکال لیتی تھیں۔ 31


۔۔ مقدس عصمت فروشی کا یہ کاروبار بابل میں 325ء بعد از مسیح تک جاری رہا۔ 34


۔۔ صائبین دن رات میں سات نمازیں پڑھتے تھے جن میں رکوع و سجود کرتے تھے ۔۔۔ نماز پڑھنے سے پہلے وہ باقاعدہ وضو کرتے تھے۔ سورج گرہن، چاند گرہن اور جنازے کی نمازیں بھی پڑتھے تھے۔ 38
___________________

No comments:

Post a Comment

Related Posts Plugin for WordPress, Blogger...