FIKRism

Wednesday, January 26, 2011

IKIK-Excerpts-07-Romaniyat

باب۔ ۶
اقبال کے رومانی افکار

رومانیت
۔۔ پہلی صدی قبل از مسیح میں جولیس سیزر کی فتوحات کے باعث گال (موجودہ فرانس) پر اہلِ روما کا سیاسی تسلط محکم ہوگیا۔ یہاں کے رومی حکام کی زبان لاطینی تھی جس کے الفاظ و تراکیب مقامی بولیوں میں نفوذ کرگئے اور ایک نئی زبان ظہورمیں آئی جس کو رومانالنگوا کہنے لگے اس عوامی زبان میں جو قصے لکھے جاتے تھے انھیں رُومان کہا جاتا تھا۔ یہ قصے سحرونیرنگ، وارداتِ عشق و محبت اور شجاعت و بسالت کے کارناموں پر مشتمل ہوتے تھے۔ اس لئے یہ عناصر رُومان کے اجزائے ترکیبی قرارپائے۔ ان رومانوں میں ازمنہ وسطیٰ کے فوق الطبع قصص، پراسرار مہمات عشقِ ناکام اور مسلکِ نسائیت
(Cult of the Dame) عورت کی محبت میں پرستش کا شمول
کی وہ تمام خصوصیات پیدا ہوگئیں جن کا حسین امتزاج ڈینٹے کی طربیہ خداوندی میں دکھائی دیتا ہے۔ 131


۔۔ انیسویں صدی کے اواخر میں انگریزی زبان اور ادب کے وسیلے سے رُومانیت نے ہندوستان میں رواج پایا۔ سرکاری مدارس میں جو انگریزی نصاب مقرر کیا گیا اس میں رومانی شعراء ورڈزورتھ، شیلی، کولرج، بائرن اور کیٹس کی نظمیں اور والٹراسکاٹ کے ناول شامل تھے۔ اس لئے پڑھے لکھے طبقے کے ذہن و قلب پر رومانیت کا تسلط ہوگیا۔ 133


۔۔ ہر وہ شخص جو ذہنی لحاظ سے نابالغ ہو 
Good Old Days 
کا راگ الاپتا رہتا ہے۔ 137


بانگ درا
۔۔ بانگِ درا کے پہلے دو حصوں کی اکثر نظمیں رومانی ہیں۔ یہ زمانہ اقبال کے اوائل شباب کا تھا۔ جب وہ ہر صحت مند، باذوق اور ذکی الحِس نوجوانوں کی طرح حُسن و جمال کی جستجو میں سرگرداں و حیراں تھے۔ یہ طلب و جستجو کبھی اُنھیں مناظرِ فطرت کے حُسن کی طرف مائل کرتی تھی اور کبھی محبوب ازلی کے جمال جہاں آراء کی طرف رہمنائی کرتی تھی۔ ۔۔۔۔
یورپ سے واپسی پر ان کی اصلاحی شاعری کا آغاز ہوا۔ لیکن بال جبریل اور ارمغانِ حجاز کی نظمیں اس بات کی شاہد ہیں کہ جب کبھی جوشِ تخلیق میں فنکار مُصلح پر غالب آگیا اقبال کی رومانیت بیدار ہوگئی۔ 138-139


سب سے پہلا رومانی ابلیس تھا۔
۔۔ رومانی ابلیس کو بطلِ جلیل سمجھتے رہے ہیں، اہلِ مذہب کے نزدیک وہ سرکشی، طغیان، شر اور خباثت کا پتلا ہے، مگر رومانی اسے خودداری، آزادی رائے اور حریّتِ فکر کا مثالی پیکر سمجھتے ہیں۔ جیرارڈ کہتا ہے کہ سب سے پہلا رومانی ابلیس ہی تھا۔ اقبال بھی دوسرے رومانیوں کی طرح ابلیس کی شخصیت کے سحر سے محفوظ نہیں رہ سکے۔ وہ اسے حرکت و عمل، سعی و آرزو اور جوششِ حیات کا ترجمان سمجھتے رہے ہیں۔ 143

No comments:

Post a Comment

Related Posts Plugin for WordPress, Blogger...