خاندان، ذاتی ملکیت اور ریاست کا آغاز
فریڈرک انگلز
اقتباسات : خاندان
۔(شرح و نقد)۔
یک زوجگی
۔۔ یک زوجگی کا نظام جس میں عورت پر صرف ایک مرد کا حق مانا جاتا ہے۔ اس کے قائم ہونے کا مطلب ایک قدیم مذہبی اصول کی خلاف ورزی (یعنی اصل میں اس عورت پر دوسرے مردوں کے قدیم روایتی حق کی خلاف ورزی) تھی۔ 10
۔۔ یونانی اور ایشیائی لوگوں میں یک زوجگی کا رواج ہونے سے پہلے وہ حالت پائی جاتی تھی جس میں نہ صرف مردوں کا ایک سے زیادہ عورتوں سے جنسی تعلق ہوتا تھا بلکہ عورتوں کا بھی ایک سے زیادہ مردوں سے جنسی تعلق ہوتا تھا اور اس سے کسی مروجہ اصول کی خلاف ورزی نہیں ہوتی تھی۔ 12
گوت، گن، قبیلہ
۔۔ لیکن جس زمانے میں گروہ وار شادی کا رواج تھا، اور زیادہ امکان اسی بات ہے کہ کسی نہ کسی زمانے میں اس کا رواج ہر جگہ تھا، تب قبیلہ کے اندر کئی گروہ ایسے ہوا کرتے تھے جن میں ایک دوسروں سے ماں کی طرف سے خون کا رشتہ ہوتا تھا۔ یہ گروہ گن کہلاتے تھے اور ان کے اندر شادی کرنے کی سخت ممانعت تھی۔ اس لیے کسی بھی گن کے مرد قبیلے کے اندر ہی اپنے لیے بیویاں حاصل کرسکتے تھے اور عام طور پر وہ یہی کرتے تھے، مگر انہیں اپنے گن کے باہر ہی بیویاں حاصل کرنی پڑتی تھیں۔ اس طرح جبکہ گن، سختی سے گوت باہر شادی کرنے کے اصول پر عمل کرتا تھا، تب قبیلہ جس میں کئی گن شامل ہوتے تھے، اتنی ہی سختی سے گوت اندر شادی کرنے کے اصول پر عمل کرتا تھا۔ 18
جرمن کو تو کسی طرح برداشت بھی کرسکتے ہیں لیکن امریکی کو کیسے گوارا کرسکتے ہیں؟ کسی امریکی کو دیکھ کر ہر انگریز کو حب الوطنی کا دورہ پڑنے لگتا ہے۔ 20
عہد بربریت
عہد بربریت کی نمایاں خصوصیت جانور پالنا، ان کی نسل بڑھانا اور پودوں کی کاشت کرنا ہے۔ اب جہاں تک مشرقی براعظم یعنی دنیائے قدیم کا تعلق ہے، یہاں پالنے کے قابل تقریباً سبھی جانور اور ایک کو چھوڑ کر کاشت کے قابل سبھی اناج موجود تھے جبکہ مغربی براعظم یعنی امریکہ میں پالنے کے قابل ایک ہی دودھ پلانے والا جانور تھا جسے لاما کہتے ہیں اورجو صرف جنوب کے ایک حصے میں پایا جاتا تھا، اور کاشت کے قابل صرف ایک اناج "مکا" تھا۔ 24-25
بات قرین قیاس معلوم ہوتی ہے کہ ان لوگوں نے اناج کی کھیتی پہلے پہل مویشیوں کو کھلانے کے لیے شروع کی تھی اور انسانوں کی خوراک کے لیے اس کو اہمیت بعد میں حاصل ہوئی۔ 26
غذا۔ دماغ
آریوں اور سامیوں کو گوشت اور دودھ بہ افراط ملتا تھا۔ بچوں کی نشونما پر ان غذائوں کا بہت مفید اثر پڑتا ہے۔ غالباً یہی وجہ تھی کہ ان دونوں نسلوں نے اوروں سے زیادہ ترقی کی۔ سچ پوچھیے تو نیومیکسیکو کے پوئبلو انڈین جن کی غذا صرف ساگ ترکاری رہ گئی ہے ان انڈینوں کے مقابلے میں چھوٹے دماغ کے ہوتے ہیں جو بربریت کے ابتدائی دور میں ہیں اور خوب گوشت اور مچھلی کھاتے ہیں۔ 26
۔ غولvs خاندان
اعلٰی حیوانوں میں غول اور خاندان لازم و ملزوم نہیں بلکہ ان میں آپس میں ٹکراؤ ہوتا ہے۔ اسپناس نے بڑی خوبی سے دکھایا ہے کہ جوڑا ملنے کے زمانے میں نروں کے آپس کے رشک و رقابت کی وجہ غول میں مل جل کر رہنے والوں کا شیرازہ منتشر ہونے لگتا ہے۔
"جہاں خاندان کی شیرازہ بندی مضبوط ہے وہاں غول شاذونادر ہی پائے جاتے ہیں۔ اس کے برعکس جہاں آزاد جنسی تعلق یا کثت ازدواج ہے وہاں گویا قدرتی طور پر غول بن جاتے ہیں، غول بننے کے لیے ضروری ہے کہ خاندان کی بندشیں ڈھیلی پڑچکی ہوں۔۔۔۔"34
اس بات میں کوئی شبہ نہیں ہے کہ جن قبیلوں میں قدم اٹھا کر قریبی رشتہ داروں سے جنسی تعلق قائم کرنا اور بچے پیدا کرنا روک دیا گیا، انہوں نے ان قبیلوں کے مقابلے می کہیں جلدی اور زیادہ مکمل ترقی کی جن میں بھائی بہنوں کی شادی کا رواج تھا اور اسے ضروری فرض سمجھ کر کیا جاتا تھا اور اس قدم کا بڑا زبردست اثر پڑا۔ 38
سیزر کے زمانے میں برطانیہ والے بربریت کی درمیانی منزل سے گزر رہے تھے۔۔۔ 40
مختصر یہ کہ ہم دیکھتے ہیں کہ بہت قریبی رشتہ داروں میں شادی کرنے اور بچے پیدا کرنے کے رواج پر پابندی لگانے کا جذبہ بار بار اثر انداز ہوتا رہا ہے لیکن مقصد کا واضح احساس نہ ہونے کی وجہ سے وہ آپ ہی آپ گویا اندھیرے میں راستہ ٹٹولتے ہوئےآگے بڑھتا ہے۔ 44
۔۔ یہاں عورتوں کے اغوا سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ انفرادی شادی کی طرف قدم اٹھایا جا چکا ہے۔ 45
سالی پوری گھروالی
شمالی امریکہ کے کم سے کم چالیس قبیلوں میں یہ رواج ہے کہ جو شخص کسی خاندان کی سب سے بڑی لڑکی سے شادی کرتا ہے اس کا حق سبھی بہنوں پر ہوجاتا ہے۔ ۔۔ یہ اس دور کی بچی کھچی نشانی ہے جب سبھی بہنوں کے شوہر مشترک ہوتے تھے۔ 50
شادی سے پہلے آزادی
قدیم زمانے میں تھریشیا کے باشندوں میں، کیلٹ لوگوں میں اور ہندوستان کے بہت سے آدی باسیوں میں، ملایا کے باشندوں میں بحیرہ جنوبی کے جزیروں کے لوگوں میں اور بہت سے امریکی انڈینوں میں تو آج بھی لڑکیوں کو شادی سے پہلے پوری جنسی آزادی ہوتی ہے۔ خاص کر جنوبی امریکہ کے تقریباً ہر علاقے میں یہی صورت ہے۔ 51
پہلی رات شب زفاف کے حق کا خاتمہ
کچھ اور قوموں میں یہ رواج ہے کہ شادی کے موقع پر دولہا کے دوست اور رشتہ دار یا شادی میں آئے ہوئے دوسرے مہمان پرانے روایتی حق کے مطابق پہلے دلہن کے ساتھ ہم بستری کرتے ہیں اور دولہا کی باری سب سے آخری میں آتی ہے۔ مثال کے طور پر قدیم زمانے میں بالیری جزیروں میں اور افریقہ کے آگیلا لوگوں میں اور موجودہ زمانے میں حبشہ کے باریا لوگوں میں اس کا رواج پایا جاتا ہے۔ ان کے علاوہ دوسری قوموں میں یہ رواج ہے کہ ایک سرکاری آدمی، قبیلےیا گن کا سردار، کاسیک، شمان، پروہت، پرسن یا جوبھی اس کا خطاب ہو، پوری برادری کی نمائندگی کرتا ہے اور دلہن کے ساتھ پہلی رات کا حق ادا کرتا ہے۔ ۔۔ الاسکا علاقے کے زیادہ تر باشندوں میں، شمالی میکسیکو کے تاہو لوگوں میں اور جاتیوں میں گروہ وار شادی کی ایک بچی کھچی نشانی کے طور پر آج تک چلا آتا ہے اور زمانہ وسطیٰ می کم از کم ان ملکوں میں جہاں قدیم کیلٹ جاتی کے لوگ رہتے تھے، اس کا برابر رواج رہا۔ ان میں یہ رسم براہ راست گروہ وار شادی سے نکلی تھی۔ اس کی ایک مثال آراگاں کا علاقہ ہے۔ کیسٹیل می کسان کبھی زرعی غلام نہی رہا مگرآراگاں میں بدترین قسم کی زرعی غلامی قائم تھی اور وہ اس وقت تک رہی جب تک کہ 1486 میں فرڈیننڈ کیتھولک نے ایک فرمان کے ذریعے اس کو ختم نہ کر دیا۔
"ہم فیصلہ دیتے اور اعلان کرتے ہیں کہ اگر کوئی کسان شادی کرتا ہے تو، اوپر جن لارڈوں کا ذکر کیا گیا ہے، وہ پہلی رات اس کی دلہن کے ساتھ نہیں سوئیں گے اور نہ شادی کی رات کو جب عورت سو رہی ہو تواپنے اقتدار کی نشانی کے طور پر اس عورت اور اس کے بستر کو روندیں گے اور نہ ہی یہ لارڈ کسانوں کے بیٹے اور بیٹیوں سے ان کی مرضی کے خلاف اجرت پر یا اجرت کے بغیر کام لیں گے۔"
۔[انقلاب 'فرد کی تعلیم' سے آتا!]۔
عورت کی کوشش برائ یک زوجگی
اس نظام کے بدلے یک زوجگی یعنی ایک فرد ایک عورت کی شادی کا رواج اصل میں عورتوں کی کوششوں سے ہوا۔۔۔ قدیم کمیونزم کے زوال اور آبادی کے زیادہ سے زیادہ گنجان ہونے کے ساتھ ساتھ پرانے روایتی جنسی تعلقات کی ابتدائی سادگی اور بھولاپن اور اس کا قدیم جنگلی کردار مٹتا گیا اور اتنا ہی زیادہ وہ جنسی تعلق عورتوں کو ہتک آمیز اور ظالمانہ معلوم ہونے لگا۔ قدرتاً ان کے دل میں اس خواہش نے زور پکڑا ہوگا کہ کسی طرح انہیں عفت اور پاکیزگی کی زندگی بسر کرنے کا حق ملے، کوئی ایسی صورت پیدا ہو کہ اس مصیبت سے نجات پائیں اور ایک وقت میں صرف ایک مرد سے عارضی یا مستقل شادی کرسکیں۔ مردوں سے یہ امید نہیں کی جاسکتی تھی کہ وہ اس تبدیلی کو لانے میں پیش قدمی سے کام لیں گے۔ 53
مادری سے پدری کنورشن
دولت بڑھنے کی وجہ سے۔۔۔ خاندان میں عورت کے مقابلے میں مرد کی اہمیت اور اس کا رتبہ زیادہ اونچا ہوتا گیا۔ ۔۔۔ اسی طرح عورتوں سے نسل کا سلسلہ اور ماں سے وراثت پانے کا حق ختم ہوگیا اور اس کے بدلے مردوں سے نسل کا سلسلہ اور باپ سے وراثت پانے کا حق قائم ہوا۔ متمدن قوموں میں یہ انقلاب کب اور کس طرح آیا اس کے بارے میں ہم کچھ نہیں جانتے۔ یہ بالکل ماقبل تاریخ کے زمانے کی بات ہے۔ 56-57
مادری حق کا خاتمہ عورتوں کی ایک عالمگیر تاریخی شکست تھی۔ 58
۔[یہ شکست نہیں فتح تھی۔ مردوں کی بھی اور عورتوں کی بھی۔ جس طرح مارکس اور اینگلز کہتے ہیں کہ ان کے جدلیاتی مادیت کی تھیوری نے ہیگل کے 'سر کے بل' کھڑے فلسفے کو سیدھا کھڑا کر دیا۔ اسی طرح مادری زمانہ وہ تھا جو اپنے سر کے بل کھڑا تھا، پدری زمانہ نے اسے اپنے پیروں پر کھڑا کردیا۔ اس کی تائید خود اینگلز اگلے ہی پیج پر کرتے ہیں: "پدری خاندان کے ساتھ ہم لکھی ہوئی تاریخ کے دور میں قدم رکھتے ہیں، یہ ایک ایسا دور ہے جس میں تقابلی قانون کا علم ہماری بہت مدد کرتا ہے اور سچ پوچھیے تو اس کی مدد سے ہم بہت کچھ آگے بڑھے ہیں۔" 59]۔
فیملی
familia ۔لفظ
کا مطلب ابتدا میں وہ نہیں تھا جو آجکل کے کم نظروں کا آدرش ہے اور جو کہ جذباتیت اور گھریلو کشیدگی سے مرکب ہوتا ہے۔ رومنوں میں شروع میں یہ لفظ شادی شدہ جوڑے اور ان کے بچوں کے لیے استعمال ہی نہیں ہوتا تھا۔ اس کا اطلاق صرف غلاموں پر ہوتا تھا۔
Famulus ۔
کا مطلب تھا گھریلو غلام، اور
Familia
کا لفظ مجموعی طور پر ایک شخص کے سبھی غلاموں کے لیے استعمال کیا جاتا تھا۔ یہاں تک کہ گیوس کے زمانے میں بھی لوگ
Familia, id est patrimonium
۔(یعنی بطور ترکہ) اپنے وارثوں کے لیے چھوڑ دیا کرتے تھے۔ رومنوں نے ایک نئے سماجی ادارے کے لیے یہ اصطلاح بنائی تھی۔ اس ادارے میں اس کے سردار کے تحت اس کی بیوی، بچے اور متعدد غلام ہوتے تھے اور رومن پدری اقتدار کے تحت سردار کو ان کی زندگی اور موت پر اختیار ہوتا تھا۔
Code Napoleon
میں شوہر کو یہ حق دیا گیا ہے کہ ہو چاہے تو داشتہ رکھ سکتا ہے۔ بشرطیکہ اسے گھر کے اندر نہ لائے۔ 63
ایتھنز کے لوگوں کی نظر میں بیوی کا کام بچے پیدا کرنے کے علاوہ اگر کچھ تھا تو صرف یہ کہ وہ گھر کی سب سے بڑی ملازمہ تھی۔ 65
شادی کی مصلحت
شادیاں اب بھی پہلی کی طرح مصلحت کی بنا پر کی جاتی تھیں یہ خاندان کی وہ پہلی شکل تھی جس کی بنیاد قدرتی نہیں بلکہ اقتصادی حالات پر تھی، یعنی ابتدائی مشترکہ ملکیت پر، جس کی نشونما قدرتی طور پر ہوئی تھی۔ ذاتی ملکیت کی فتح، یہی اس کی بنیاد تھی۔ یونان والے علانیہ کہتے تھے کہ یک زوجگی کا واحد مقصد یہ ہے کہ خاندان کے اندر مرد کی حکمرانی ہو، ایسے بچھے پیدا ہوں جو صرف اس کے نطفے سے ہوں اور جو اس کے وارث بنیں۔ 66
پہلا طبقاتی فرق
میں نے اور مارکس نے 1816 میں ایک کتاب لکھی تھی (جرمن آیڈیالاجی) جو ابھی تک غیر مطبوعہ ہے۔ اس پرانے غیر مطبوعہ مسودے میں مجھے ایک فقرہ ملا کہ "محنت کی سب سے پہلی تقسیم مردوں اور عورتوں میں بچہ پالنے کے لیے ہوئی۔" اور آج میں اس پر یہ اضافہ کرسکتا ہوں کہ تاریخ میں پہلا طبقاتی اختلاف یک زوجگی کے نظام کے اندر مردوں اور عورتوں کے اختلاف کے ابھرنے کے ساتھ ساتھ نمودار ہوتا ہے اور پہلا طبقاتی ظلم عورتوں پر مردوں کے ظلم کے ساتھ ساتھ ہوتا ہے۔67
تاریخ کی پہلی طوائفیں
روپیہ لے کر اپنے آپ کو مردوں کے آغوش میں دے دینا شروع میں ایک مذہبی کام تھا جس کو محبت کی دیوی کے مندر میں انجام دیا جاتا تھا اور وہ روپیہ مندر کے خزانے میں دخل کردیا جاتا تھا۔ ارمینیا میں انائیطس کے مندر اور کورنتھ میں ایفروڈائیٹ کے مندر کی ہائروڈیول اور ہندوستان کے مندروں کی دیوداسیاں، جنہیں بیادیر بھی کہا جاتا ہے۔۔ یہ تاریخ کی پہلی طوائفیں تھیں۔ قربانی کے طور پر سپردگی کی یہ رسم ادا کرنا پہلے سبھی عورتوں کے لیے ضروری تھا۔ بعد میں مندروں کی یہ پجارنیں ہی سب عورتوں کی طرف سے یہ خدمت انجام دینے لگیں۔ 68
خاندان کے اندر شوہر بورژو ہے اور بیوی مزدور۔ 76
No comments:
Post a Comment