FIKRism

Sunday, May 30, 2010

iNQILAB-e-iRAN - Ch. 14 (Last)

iNQILAB-e-iRAN
Sibte Hassan

Chapter: 14 - 1980 Ke Baad Iran Per Kya Guzri

Excerpts:


باب: ۱۴: ۱۹۸۰ء کے بعد ایران پر یا گزری

۔۔ ایرانی انقلاب کا تقاضا تھا کہ ملک کی اقتصادیات کو غیر سرمایہ دارانہ خطوط پر ترقی دی جائے لیکن اربابِ اقتدار نے ملکی معیشت کو مغرب کے سرمایہ دار ملکوں کو دستِ نگر بنادیا ہے۔ ان ملکوں سے اشیائے صرف کی بے تحاشا درآمد ہورہی ہے اور زرمبادلہ کیادائیگی کے لیے تیل کی پیداوار کو جاپان اور مغربی ملکوں کے ہاتھ فروخت کیا جاتا ہے۔ نتیجہ یہ ہوا کہ ایران کی صنعتی پالیسی غیر ملکی اجارہ دار کمپنیوں کے مفاد کے تابع ہوگئی ہے۔ امریکہ سے براہِ راست تجارت نہیں ہوسکتی۔ لہٰذا یہ سودا ترکی کے ذریعے ہوتا ہے۔ ۱۸/جنوری ۱۹۸۳ء کے اخبار 'کیہان' کے بقول وزیرِ روغنیات غزازی نے کہا کہ ترکی سے ہماری تجارت ۸۰ کروڑ ڈالر تک پہنچ گئی ہے جو شاہ کے زمانے کے مقابلے میں ۴۰ گنا زیادہ ہے۔ یہ سارا کاروبار امریکی کمپنیوں اور اُن کے گماشتوں کے قبضے میں ہے۔ وہ ترکی میں بیٹھ کر امریکی مال ایران کو فراہم کرتے رہتے ہیں۔ اس طرزِ تجارت کو جس میں ترکی کی حیثیت دلال سے زیادہ نہیں 'اسلامی کامن مارکیٹ' کا نام دیا جاتا ہے۔ اور وزیرِ روغینات فرماتے ہیں کہ 'اسلامی کامن مارکیٹ قائم کرکے ہم امپیرئیل ازم سے ٹکر لے سکیں گے۔' حلانکہ اس نام نہاد اسلامی مارکیٹ کے ساری معیشت امپیرئیلسٹ ملکوں کے دامن سےبندھی ہوئی ہے۔ اسلام بیچارہ ان دنوں ہر شخص کا تکیہ کلام بن گیا ہے۔ بینک ہوں، بیمہ کمپنیاں ہوں، ہوٹل ہوں، تعمیراتی کمپنیاں ہوں، ان کے نام کے آگے اسلامی لکھ دو، وہ مشرف بہ اسلام ہوجائیں گی۔ 296-297
____________

No comments:

Post a Comment

Related Posts Plugin for WordPress, Blogger...